Shoes Pehen Kar Namaz e Janaza Parhne Ka Hukum?

جوتے پہن کر نماز جنازہ پڑھنے کا حکم

مجیب:ابو محمد محمد سرفراز اختر عطاری

مصدق:مفتی فضیل رضا عطاری

فتوی نمبر:Mul-625

تاریخ اجراء:02شعبان المعظم1444ھ/23فروری2023ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائےدین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ جوتے پہن کر نماز جنازہ پڑھ سکتے ہیں یا نہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جوتا اور اس کےنیچے کی زمین پاک ہو،تو جوتا پہن کر نماز جنازہ پڑھ سکتے ہیں،جائز ہے،مگر ان میں سے کوئی بات فوت ہوئی یعنی زمین ناپاک ہوئی یا جوتا ناپاک ہوا،  تو نماز جنازہ نہیں ہوگی۔زمین  اگر پاک ہو اور کوئی مجبوری  بھی نہ ہو،تومناسب یہ ہے کہ جوتا اُتار کر نمازجنازہ پڑھیں کہ استعمالی جوتے پاک ہی سہی ،لیکن گندے ضرور ہوتے ہیں۔ہاں جہاں زمین کےناپاک ہونے کا شبہ ہو، تو احتیاط یہ ہے  کہ جوتے اتار کر اس پر پاؤں رکھ کر نماز جنازہ پڑھیں کہ اس صورت میں صرف جوتے کے اوپر والے حصے کا پاک ہوناضروری ہے،جوتے کا تلا(نچلا حصہ)  یا زمین ناپاک بھی ہو،توامام محمد علیہ الرحمۃ کے مفتیٰ بہ قول کے مطابق نماز ہوجائے گی۔

     فتاوی عالمگیری میں ہے:’’ولو قام على النجاسة وفي رجليه نعلان أو جوربان لم تجز صلاته. كذا في محيط السرخسي ولو خلع نعليه وقام عليهما جاز سواء كان ما يلى الارض منه نجسا او طاهر اذا كان مايلى القدم طاهرا ،هكذا في فتاوى قاضي خان ‘‘اوراگر نجاست پر کھڑا ہو اور اس کے دونوں پیروں میں جوتے یا جورابیں ہوں،تو اس کی نماز جائز نہیں،ایسا ہی محیط سرخسی میں ہےاور اگر اپنے جوتے اتار لیے اور ان پر کھڑا ہوگیا، تو جائز ہے، خواہ وہ حصہ جو زمین سے ملا ہے، ناپاک ہو یا پاک ، جبکہ قدم سے ملا ہواحصہ پاک ہو۔ایسا ہی فتاوی قاضی خان میں ہے۔( فتاوی عالمگیری، ج 01، ص 69،مطبوعہ دارالکتب العلمیہ ،بیروت)

   گھوڑے وغیرہ کے پیشاب کی جگہ پرجوتے پہن کر نماز جنازہ پڑھنے کے حوالےسے ایک سوال کے جواب میں سید ی اعلی حضرت الشاہ امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمن لکھتے ہیں:’’اگر وہ جگہ پیشاب وغیرہ سے ناپاک تھی یا جن کے جوتوں کے تلے ناپاک تھے اور اس حالت میں جوتا پہنے ہوئے نماز پڑھی اُن کی نماز نہ ہوئی، احتیاط یہی ہےکہ جوتا اتار کر اس پر پاؤں رکھ کر نماز پڑھ لی جائے کہ زمین یا تلا ناپاک ہو، تو نماز میں خلل نہ آئے۔ردالمحتار میں ہے :” قد توضع فی بعض المواضع خارج المسجد فی الشارع فیصلی علیھا و  یلزم منہ فسادھا من کثیر من المصلین لعموم النجاسۃ وعدم خلعھم نعالھم المتنجسۃ‘‘کبھی بعض مقامات میں بیرونِ مسجد سڑک پر جنازہ رکھ کر نماز پڑھی جاتی ہے ، اس سے بہت سے لوگوں کی نمازکا فسادلازم آتاہے،کیونکہ وہ جگہیں نجس ہوتی ہیں اور لوگ اپنے نجاست آلود جوتے اتارتے نہیں۔

   اُسی میں ہے:’’فی البدائع لوصلی علی مکعب اعلاہ طاھر وباطنہ نجس عندمحمد یجوز لانہ صلی فی موضع طاھر کثوب طاھر تحتہ ثوب نجس اھ وظاھرہ ترجیح قول محمد وھوالاشبہ(ملخصاً)‘‘بدائع میں ہے:اگر کسی ایسے مکعب(چادر) پر نماز پڑھی جس کا بالائی حصہ پاک ہے اور اندرونی حصہ ناپاک ہے، تو امام محمد علیہ الرحمۃ کے نزدیک جائز ہے، اس لیے کہ نماز پاک جگہ اداہوئی، جیسے کوئی پاک کپڑاہو جس کے نیچے دوسراناپاک کپڑا ہو اھ۔اس کا ظاہر امام محمد کے قول کی ترجیح ہے اور وہی اَشبہ ہے(ملخصاً)۔“ ( فتاوی رضویہ، ج 9 0،ص188 ،  189،مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن، لاھور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم