Sog Kitne Din Tak Kiya Ja Sakta Hai ?

سوگ کتنے دن تک کیا جاسکتا ہے؟

مجیب:مولانا محمد شفیق عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2894

تاریخ اجراء: 16محرم الحرام1446 ھ/23جولائی2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   سوگ کتنے دن تک جائز ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   شریعت مطہرہ میں  کسی قریبی کے فوت ہونے پر تین دن تک سوگ کرنے کی اجازت ہے ،تین دن سے زیادہ سوگ کرنا جائز نہیں،اور شوہر اپنی بیوی کو تین دن تک  سوگ کرنے سے منع بھی   کر سکتا ہے ۔البتہ جس عورت کا شوہر فوت ہوجائے صرف اس کے لئے ضروری ہے کہ وہ چار مہینے دس دن تک  سوگ کرے۔اورسوگ کے یہ معنی ہیں کہ ہر قسم کی  زینت کو ترک کر دے۔

   حدیث پاک میں  ہے: عن أم عطية، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: لا تحد امرأة على ميت فوق ثلاث، إلا على زوج، أربعة أشهر وعشرا، ولا تلبس ثوبا مصبوغا، إلا ثوب عصب ترجمہ:حضرت ام عطیہ رضی اللہ تعالی عنھا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:”عورت کسی میت پر تین دن سے زیادہ سوگ نہ کرے، سوائے اپنے شوہر کے کہ اس پر چار ماہ دس دن سوگ کرے اور (دورانِ عدت ) رنگے ہوئے کپڑے نہ پہنے، سوائے عصب (نامی رنگ)سے رنگے ہوئے کپڑے(کیونکہ یہ رنگ زینت کے لیے استعمال نہیں ہوتا)۔(صحیح مسلم ، رقم الحدیث 938،ج2، ص1127، داراحیاء التراث العربی، بیروت)

   در مختار میں ہے: ويباح الحداد على قرابة ثلاثة أيام فقط، وللزوج منعها لأن الزينة حقه فتح ترجمہ: کسی قریبی کی وفات پر فقط تین دن سوگ کرنے کی اجازت ہے، اور شوہر،بیوی کو اس سے منع بھی کر سکتا ہے کیونکہ زینت شوہر کا حق ہے۔

   اس کے تحت رد المحتار میں ہے:” (قوله: وللزوج منعها إلخ) عبارة الفتح: وينبغي أنها لو أرادت أن تحد على قرابة ثلاثة أيام و لها زوج له أن يمنعها لأن الزينة حقه(ترجمہ:مصنف کا قول کہ شوہر بیوی کومنع کر سکتا ہے)فتح القدیر کی عبارت یوں ہے:عورت اگر اپنے قریبی کی وفات پر سوگ کرنا چاہے تو تین دن تک کر سکتی ہے اور شوہروالی کواس کاشوہر اس سے منع بھی  کرسکتاہے کیونکہ زینت ،شوہر کا حق ہے ۔(رد المحتار علی الدر المختار،ج 3،ص 533،دار الفکر،بیروت)

   فتاوی ہندیہ میں ہے:”المتوفی عنھا زوجھااذاکانت بالغۃ مسلمۃ الحداد فی عدتھا کذا فی الکافی والحداد الاجتناب عن۔۔۔لبس الحلی والتزین۔۔۔ کذا فی التتارخانیۃ“ترجمہ: مسلمان بالغہ عورت کا شوہر فوت ہوچکا ہو تو اس پر عدت کے اندر سوگ منانا لازم ہے، ایسا ہی کافی میں ہے، اور زیور پہننے و زینت اختیار کرنے کو ترک کرنا سوگ ہے، ایسا ہی تتارخانیہ میں ہے۔(فتاوی ھندیۃ،کتاب الطلاق،باب فی الحداد،ج 1،ص 533،دار الفکر،بیروت)

   امام اہلسنت الشاہ امام احمد رضا خان قادری رحمۃ اللہ علیہ  فتاوی رضویہ میں فرماتے ہیں:” شریعت نے عورت کو شوہرکی موت پر چارمہینے دس دن سوگ کاحکم دیاہے، اوروں کی موت کے تیسرے دن تک اجازت دی ہے، باقی حرام ہے۔“(فتاوی رضویہ، ج 24، ص495، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

   بہار شریعت میں ہے”تین دن سے زیادہ سوگ جائز نہیں،مگر عورت شوہر کے مرنے پر  چار مہینے دس دن سوگ کرے۔“(بہار شریعت،ج  01،حصہ 04،ص  855،مکتبۃ المدینہ)

   بہار شریعت ہی میں ہے”کسی قریب کے مرجانے پر عورت کو تین دن  تک سوگ کرنے کی اجازت ہے ،اس سے زائد کی نہیں اور عورت شوہر والی ہو تو شوہر اس سے بھی منع کرسکتا ہے۔(بہار شریعت،ج  02،حصہ 08،ص  243،مکتبۃ المدینہ)

   صدر الشریعہ مفتی امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ سوگ کا معنی بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں :”سوگ کے یہ معنی ہیں کہ زینت کو ترک کرے، یعنی ہر قسم کے زیور چاندی سونے جواہر وغیرہا کے اور ہر قسم اور ہر رنگ کے ریشم کے کپڑے اگرچہ سیاہ ہوں نہ پہنےاور خوشبو کا بدن یا کپڑوں میں استعمال نہ کرےاور نہ تیل کا استعمال کرے اگرچہ اُس میں خوشبو نہ ہو ۔ جیسے روغن زیتون اور کنگھا کرنا اور سیاہ سرمہ لگانا۔ یوہیں سفید خوشبودار سرمہ لگانا اور مہندی لگانا اور زعفران یا کسم یا گیرو کا رنگا ہوا یا سُرخ رنگ کا کپڑا پہننا منع ہے ان سب چیزوں کا ترک واجب ہے۔۔۔عذر کی وجہ سے اِن چیزوں کا استعمال کر سکتی ہے ۔“( بہارِ شریعت، ج 02 ، حصہ 8 ، ص 242 ، مکتبۃ المدینہ )

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم