Walidain ki Qabron ki Ziyarat Karne ka Hukum

والدین کی قبروں کی زیارت کرنے کا حکم

مجیب: مولانا احمد سلیم عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2575

تاریخ اجراء: 08رمضان المبارک1445 ھ/19مارچ2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   والدین کی قبروں کی زیارت کرنا کیسا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   والدین کی قبروں  کی زیارت کرنا بھی جائزاورثواب کاکام ہے ۔

   چنانچہ کنز العمال میں حدیث پاک مروی ہے کہ” من زار قبر أبويه أو أحدهما في كل يوم الجمعة فقرأ عنده يس غفر له “ترجمہ :جو شخص ہر  جمعہ کے دن  اپنے ماں باپ دونوں یا ایک کی قبر کی زیارت کرے اور وہاں سورہ یٰسین پڑھے تووہ بخش دیا جائے گا۔(کنز العمال،رقم الحدیث 45486،ج 16،ص 468، مؤسسة الرسالة)

   المعجم الاوسط میں ہے”عن أبي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: من زار قبر أبويه أو أحدهما في كل جمعة غفر له، وكتب برا“ترجمہ:حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:”جو اپنے ماں باپ دونوں یا ایک کی قبر پر ہر جمعہ کے دن زیارت کے لئے حاضر ہو وہ بخش دیا جاتا ہے اور اسے ماں باپ کے ساتھ اچھا برتاؤ کرنے والا لکھ لیا جاتا ہے۔(المعجم الاوسط،رقم الحدیث 6114،ج 6،ص 175،دار الحرمین،قاھرۃ)

   البتہ عورتوں کےمتعلق حکم یہ ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کے روضہ مبارکہ کے علاوہ قبروں کی زیارت کے لیے جانا عورتوں کے لیے مطلقاً منع ہے ،اگرچہ باپردہ ہوکر جائیں۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم