مقتدی سے واجب ترک ہو جائے تو سجدہ سہو کا حکم؟

مجیب:مفتی علی اصفر صاحب مد ظلہ العالی

فتوی نمبر: Nor-11216

تاریخ اجراء:13جمادی الاولیٰ1442ھ/29دسمبر2020ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ اگر مقتدی سے امام کی اقتدامیں بھولے سے کوئی واجب چھوٹ جائے ،جبکہ امام سےکوئی  واجب نہ چھوٹا ہو، تو اب وہ مقتدی سجدہ سہو کس طرح کرے گا؟ اس کا طریقہ ارشاد فرمادیں۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    پوچھی گئی صورت میں مقتدی پر سجدہ سہو واجب نہیں ہوگا، کیونکہ مقتدی سے امام کی اقتدا میں بھولے سےکوئی واجب چھوٹ جائے ،تو اس پر اصلاً سجدہ سہو واجب نہیں ہوتا۔

    چنانچہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”ليس على من خلف الإمام سهو , فإن سها الإمام فعليه وعلى من خلفه السهو “یعنی امام کے  پیچھے نماز  پڑھنے والے  پرسجدہ  سہو نہیں ، ہاں! ا گر امام بھول جائے، تو اس پر اور اس کے مقتدیوں پر سجدہ سہو لازم ہے۔

(سنن دارقطنی ، باب لیس علی المقتدی سھو، جلد02، صفحہ212، حصہ 1413، مؤسسة الرسالہ، بيروت)

    نہر الفائق  میں ہے:”لا يجب على المقتدی بسهوہ لأنه إن سجد وحده أي: قبل السلام فقد خالف الإمام فلو تابعه انعكس الموضوع ولو أخره إلى ما بعد سلام الإمام فات محله“یعنی مقتدی پر اپنے بھولنے کے سبب سجدہ سہو واجب نہیں، کیونکہ اگر وہ امام کے سلام پھیرنے سے پہلے اکیلے ہی سجدہ سہو کرلے،تو اس نے امام کی مخالفت کی اور اگر امام ، مقتدی کی پیروی کرتا ہے،پھر تو پوری ہیئت ہی بدل جائے گی( کہ اس صورت میں امام، مقتدی بن جائے گا)اور اگر مقتدی سجدہ سہو کو امام کے سلام پھیرنے کے بعد  تک مؤخر کرتا ہے، تو سجدہ سہو کا محل فوت ہوجائے ۔

 (النھر الفائق ، کتاب الصلاۃ، جلد 01، صفحہ 326، مطبوعہ کراچی)

    تنویر الابصار مع الدرالمختار میں ہے:”(و مقتد بسھو امامہ ان سجد امامہ)لوجوب المتابعۃ(لا بسھوہ)اصلاً “یعنی مقتدی پر اپنے امام کے سہو کی وجہ سے تو سجدہ سہو واجب ہوگا ،اگر امام سجدہ سہو کرے کہ امام کی متابعت واجب ہے، لیکن  مقتدی پر اپنے سہو کی وجہ سے اصلاً سجدہ سہو واجب نہیں ہوگا۔

                ( الدر المختار مع رد المحتار ، کتاب الصلاۃ، جلد 02، صفحہ 658 ، مطبوعہ کوئٹہ)

    بہار شریعت میں ہے:”اگر مقتدی سے بحالتِ اقتدا سہو واقع ہوا، تو سجدۂ سہو واجب نہیں۔“

(بھار شریعت ،جلد01،صفحہ715 ، مکتبۃ المدینہ، کراچی )

وَاللہُ اَعْلَمُ  عَزَّوَجَلَّ  وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم