کیا رات میں تنہا نفل پڑھنے والا بلند آواز سے قراءت کر سکتا ہے؟

مجیب:مفتی علی اصفر صاحب مد ظلہ العالی

فتوی نمبر: Nor-11205

تاریخ اجراء:11جمادی الاُولی1442ھ/27دسمبر2020ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیا فرماتے ہیں علمائے  دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارےمیں کہ  میں رات کوسونے سے پہلے صلوٰۃ التوبہ پڑھتا ہوں۔کیا اس میں بلند آوازسے قراءت کر سکتا ہوں؟یہ نوافل میں تنہا پڑھتا ہوں۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    رات میں تنہا نوافل پڑھنے والے کو اختیار ہے،چاہے آہستہ آواز سے قراءت کرے یا بلند آواز سے، لہذا پوچھی گئی صورت میں آپ  رات میں تنہا صلوٰۃ التوبہ پڑھتے وقت بلند آواز سے قراءت کر سکتے ہیں، جبکہ بلند آواز سے قراءت کرنے کی وجہ سے گھر کے افراد  کو تکلیف نہ پہنچتی ہو۔

    محیط برہانی میں  ہے:”أما نوافل الليل لا بأس بالجهر فيها لأنه مشروع في فرائض الليل“یعنی رات کے نوافل میں بلند آواز سے قراءت کرنے میں حرج نہیں، کیونکہ رات کے فرائض میں  بلند آواز سے قراءت جائز ہے۔

   (محیط برھانی، جلد2،صفحہ42،مطبوعہ ادارۃالقرآن)

    علامہ زین بن ابراہیم بن محمدالمعروف بابن نجیم المصری الحنفی علیہ الرحمۃ ’’البحرالرائق“ میں لکھتے ہیں:”أن المتنفل بالنهار يجب عليه الاخفاء مطلقا والمتنفل بالليل مخير بين الجهر والاخفاء إن كان منفردا، أما إن كان إماما فالجهر واجب“یعنی:دن میں نفل پڑھنے والے پر آہستہ آواز سے قراءت کرنامطلقا واجب ہے۔رات میں تنہا  نفل پڑھنے والے کو بلندیاآہستہ آواز سےقراءت کرنے کااختیار ہے،ہاں اگر امام ہو تو( رات کے نوافل میں)جہر واجب ہے ۔

 (البحرالرائق،جلد01،صفحہ586،مطبوعہ کوئٹہ)

    صدرالشریعہ بدرالطریقہ مفتی محمد امجد علی اعظمی علیہ الرحمۃ  لکھتے ہیں :”دن کے نوافل میں آہستہ پڑھنا واجب ہے اور رات کے نوافل میں اختیار ہے اگر تنہا پڑھے اور جماعت سے رات کے نفل پڑھے،تو جہر واجب ہے۔‘‘

(بھارشریعت ،جلد1،صفحہ545،مطبوعہ مکتبہ  المدینۃ،کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ  عَزَّوَجَلَّ  وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم