کس صورت میں عورت کا میکا وطنِ اصلی نہیں رہتا؟

مجیب:   مفتی قاسم صاحب مدظلہ العالی

تاریخ اجراء: ماہنامہ فیضان مدینہ رَجَبُ المُرَجب 1442 ھ / مارچ 2021 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

       کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرعِ متین اس مسئلے کے بارے میں کہ ایک عورت حیدر آباد کی رہنے والی ہے ، اس کی شادی کراچی میں ہوئی ہے اور حیدر آباد سے مستقل طور پر رہائش ختم کر کے شوہر کے ساتھ کراچی میں رہنے لگ گئی ہے۔ جب وہ عورت چار پانچ دن کے لئے اپنے میکے (حیدر آباد) جائے گی ، تو وہاں نماز مکمل پڑھے گی یا قصر کرے گی؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

      پوچھی گئی صورت میں وہ عورت جب اپنے شہر حیدرآباد سے رہائش ختم کرکے مستقل طور پر شوہر کے ساتھ کراچی میں رہنے لگ گئی ہے ، تو حیدر آباد اس کا وطنِ اصلی نہیں رہا ، لہٰذا جب وہ پندرہ دن رات سے کم کے لئے میکے آئے گی ، تو نماز میں قصر کرتے ہوئے چار رکعت فرض کی جگہ دو رکعت فرض پڑھے گی ، کیونکہ عورت اگر شادی کے بعد شوہر کے شہر میں رہنے لگ جائے اور میکے میں رہائش کو مستقل طور پر ختم کر دے ، تو عورت کا میکا اس کا وطنِ اصلی نہیں رہتا۔ اس صورت میں شوہر کے شہر اور میکے کے درمیان اگر مسافتِ شرعی یعنی کم از کم 92 کلو میٹر کا فاصلہ ہو اور عورت پندرہ دن رات سے کم کی نیت سے اپنے میکے آئے ، تو اس کے لئے چار رکعت فرض نماز میں قصر کرنے کا حکم ہوتا ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم