نماز میں قراءت، فاتحہ کی بجائے سورت سے شروع کر لی تو نماز کا حکم؟

مجیب:مفتی علی اصغر صاحب مدظلہ العالی

فتوی نمبر: Nor-11481

تاریخ اجراء:26شعبان المعظم 1442ھ/10اپریل2021ء

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارےمیں کہ دورانِ تراویح اگرایساہوجائے کہ ایک رکعت پڑھانے کےبعدجب دوسری رکعت پڑھانے کے لیے کھڑاہوں ، توقیام میں سورۃ الفاتحہ پڑھنےکے بجائے بھولے سے وہیں سےقراءت شروع کردوں جہاں سے پہلی رکعت میں چھوڑی تھی ، تو نماز  کیسے مکمل کروں؟ اگر سورۃ الفاتحہ پڑھنا یاد آجائے تونماز  کیسے مکمل کروں ؟اور اگر یاد نہ آئے تو نمازکا کیا حکم ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    پوچھی گئی صورت میں بھولے سے تراویح کی دوسری رکعت میں سورت سے قراءت شروع کردی اور ایک آیت یا اس سے زیادہ پڑھ لینے کے بعدیاد آجائے کہ سورۃ الفاتحہ نہیں پڑھی ہے ، تو یہی حکم ہے کہ سورۃ الفاتحہ پڑھیں اور پھر دوبارہ سورت ملائیں،یعنی تراویح کی پہلی رکعت میں جہاں تک قرآن پڑھ چکے تھے،اس سے آگے پڑھیں اور آخر میں سجدہ سہو کریں اور اگر  ایک آیت کی مقدار پڑھنے سے پہلے ہی یاد آجائے ، تو فورا ًسورۃ الفاتحہ شروع کردیں ، پھر سورت ملائیں،البتہ اس صورت میں سجدہ سہو لازم نہیں ہوگا اور اگر سورۃ الفاتحہ پڑھنا یاد ہی نہ آیا ، اسی طرح نماز مکمل کردی اور آخر میں سجدہ سہو بھی نہ کیا تو اس نماز کو پھر سے پڑھنا واجب ہے، ہاں اگر آخر میں سجدہ سہو کرلیا تو نماز درست ادا ہوجائے گی ۔

    در مختار میں نماز کے واجبات کےبیان میں ہے:” قراءۃ فاتحۃ الکتاب  و تقدیم الفاتحۃ علی کل السورۃ “یعنی:سورۃ الفاتحہ  کاپڑھنا اور سورۃ الفاتحہ کاپوری سورت سےمقدم ہوناواجب ہے ۔

 (الدرّ المختارمعہ ردالمحتار،ج2،ص188،مطبوعہ کوئٹہ)

    سورۃ الفاتحہ کی بجائے بھولے سےسورت سے قراءت شروع کردی تویاد آنے پر سورۃ الفاتحہ پڑھے ، اگر ایک آیت کی مقدار تلاوت کر چکا ہو ، تو آخر میں سجدہ سہو بھی کرے ۔ رد المحتار میں ہے : ’’ لو قرا حرفاً من السورة ساهياً ثم تذكّر يقرا الفاتحة ثم السورة ويلزمه سجود السهو بحر وهل المراد بالحرف حقيقته او الكلمة يراجع ثم رايت فی سهو البحر قال بعد ما مر: وقيده في فتح القدير بان يكون مقدار ما يتأدى به ركن “یعنی: بھولے سے اگر کسی سورت کا ایک حرف بھی پڑھ لیا پھر یاد آجائے تو سورۃ الفاتحہ پڑھے پھر سورت ملائے اور اس پر سجدہ سہو لازم ہےِبحر ۔یہاں حرف سے حقیقۃً حرف ہی مراد ہے یا کلمہ مراد ہے ؟ اسے دیکھنا چاہیے، پھر میں نے بحر کے سجدۂ سہو کے بیان میں دیکھا کہ پچھلی بات کو ذکر کرنے کے بعد فرمایا : اس مسئلے کو فتح القدیر میں رکن ادا ہوجانے کی مقدار سے مقید کیا ہے۔

(ردّالمحتارمعہ درمختار،ج2،ص188،مطبوعہ کوئٹہ)

    فتاوی ہندیہ میں ہے:” ومن سها عن فاتحة الكتاب في الأولى أو في الثانية وتذكر بعد ما قرأ بعض السورة يعود فيقرأ بالفاتحة ثم بالسورة قال الفقيه أبو الليث : يلزمه سجود السهو وإن كان قرأ حرفا من السورة وكذلك إذا تذكر بعد الفراغ من السورة أو في الركوع أو بعد ما رفع رأسه من الركوع فإنه يأتي بالفاتحة ثم يعيد السورة ثم يسجد للسهو‘‘ یعنی : جو پہلی رکعت میں یا دوسری رکعت میں سورۃ الفاتحہ پڑھنا بھول گیا اور بعض سورت پڑھنے کے بعد یاد آیا تو وہ لوٹےاور سورۃ الفاتحہ پڑھے فقیہ ابواللیث نے فرمایا: اس پر سجدہ سہو لازم ہےاگرچہ اس نے سورت کا ایک حرف پڑھا ہو ۔ اسی طرح جب اسے سورت سے فارغ ہونے کے بعد یاد آئے  یا رکوع میں یاد آئے یا رکوع سے سر اٹھانے کے بعد یاد آئے تو سورۃ  الفاتحہ کو پڑھے پھر سورت کا اعادہ کرے پھر سجدہ سہو کرے۔

(الفتاوی الھندیۃ، ج1، ص126،مطبوعہ پشاور)

    صدرالشریعہ بدر الطریقہ مفتی امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ سے اسی طرح کا ایک سوال ہوا،جس کا خلاصہ یہ ہے کہ”امام نے بھول کر سورہ فاتحہ سے پہلے یسبح للہ پڑھ دیا پھریاد آنے پر خود ہی سورہ فاتحہ پڑھ کر سورت ملائی اور نماز مکمل کی تو کیا سجدہ سہو واجب ہو گا ؟“آپ علیہ الرحمۃ نے جواباً ارشاد فرمایا:” فقط اتنا پڑھنے پر سجدہ سہو واجب نہیں ہاں اگر ایک آیت پڑھ لیتا تو سجدہ سہو واجب ہو جاتا اور بعض ائمہ نے فرمایا ہے کہ ایک حرف کا پڑھنا بھی موجب سجدہ سہو ہے مگر صحیح یہ ہے کہ حرف سے مراد ہے جس سے ایک رکن ادا ہو جاتا ہو یعنی ایک آیت اور اس سے کم میں سجدہ سہو واجب نہیں۔“

(فتاوی امجدیہ،ج1،ص279،مطبوعہ مکتبہ رضویہ ، کراچی ،ملتقطاً)

    صدر الشریعہ بدر الطریقہ مفتی امجدعلی اعظمی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ بہار شریعت میں لکھتے ہیں:” اگر سہواً واجب ترک ہوا اور سجدۂ سہو نہ کیا جب بھی اعادہ واجب ہے۔“

 (بهار شریعت، ج1،ص708، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ)

    مزید تین صفحات بعد لکھتے ہیں :”الحمد پڑھنا بھول گیا اور سورت شروع کر دی اور بقدر ایک آیت کے پڑھ لی اب یاد آیا تو الحمد پڑھ کر سورت پڑھے اور سجدہ واجب ہے۔ يوہيں اگر سورت کے پڑھنے کے بعد یا رکوع میں یا رکوع سے کھڑے ہونے کے بعد یاد آیا تو پھر الحمد پڑھ کر سورت پڑھے اور رکوع کا اعادہ کرے اور سجدۂ سہو کرے۔‘‘

          (بهار شریعت، ج1،ص711، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ  عَزَّوَجَلَّ  وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم