تراویح کے شروع میں بیٹھے رہنا اورامام کے رکوع کے وقت شامل ہونا کیسا ؟

مجیب:مولانا شاکر صاحب زید مجدہ

مصدق:مفتی قاسم صاحب مدظلہ العالی

فتوی نمبر: Sar-7268

تاریخ اجراء:08رمضان المبارک1442 ھ21اپریل2021ء

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلےکے بارے میں کہ جب حافظ صاحب تکبیرتحریمہ کہہ کرنمازِ تراویح شروع کردیتے ہیں،توعمومامساجدمیں دیکھاجاتاہے کہ کچھ لوگ بلاعذرپیچھے بیٹھے رہتےہیں اورجب حافظ صاحب رکوع میں جاتے ہیں،توفوراً کھڑے ہوکررکوع میں شامل ہوجاتے ہیں،ان لوگوں کایہ عمل شرعاکیساہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    نمازِتراویح یاکسی بھی نمازکے قیام کے دوران بعض افرادکاسستی وکاہلی کی بناپر پیچھے بیٹھے رہنا،امام صاحب کے ساتھ قیام میں شامل نہ ہونااورجب وہ رکوع میں جائیں،توفوراًرکوع میں شامل ہوجانا ، منافقوں سے مشابہت،مکروہ تحریمی،ناجائزوگنا ہ ہے،ہاں اگرایساسستی کی بناپرنہ ہو،بلکہ عذرمثلابڑھاپے یاکمزوری کی بناپرہو،تومکروہ نہیں۔

    اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں فرماتاہے:﴿اِنَّ الْمُنٰفِقِیۡنَ یُخٰدِعُوۡنَ اللہَ وَہُوَ خادِعُہُمْ  وَ اِذَا قَامُوۡۤا اِلَی الصَّلٰوۃِ قَامُوۡا کُسَالٰی  یُرَآءُوۡنَ النَّاسَ وَلَایَذْکُرُوۡنَ اللہَ اِلَّا قَلِیۡلًا﴾ترجمہ کنزالایمان:بے شک منافق لوگ اپنے گمان میں اللہ کوفریب دیاچاہتے ہیں اوروہی انہیں غافل کرکے مارے گا اورجب نمازکوکھڑے ہوں توہارے جی(سستی)سے۔‘‘

                                                                                             (القرآن،پارہ 5،سورة النساء،آیت 142)

    مذکورہ بالاآیت کے تحت شیخ القرآن ابوالصالح مفتی محمدقاسم قادری مدظلہ العالی لکھتے ہیں:”ان منافقوں کی علامت یہ ہے کہ جب مؤمنین کے ساتھ نمازکے لیے  کھڑے ہوتے ہیں،تومرے دل سے اورسستی کے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں،کیونکہ ان کے دلوں میں ایمان توہے نہیں جس سے عبادت کاذوق اوربندگی کالطف انہیں حاصل ہوسکے،محض لوگوں کودکھانے کے لیے  نمازپڑھتے ہیں۔‘‘

(تفسیرصراط الجنان،جلد2،صفحہ335،مکتبۃ المدینہ،کراچی)

    فتاوی قاضی خان میں ہے:”یکرہ للمقتدی ان یقعد فی التراویح فاذا اراد الامام ان یرکع یقوم لانہ فیہ اظھار التکاسل والتشبہ بالمنافقین قال اللہ تعالیٰ واذا قاموا الی الصلوٰة قامواکسالی “ترجمہ:مقتدی کے لیے یہ مکروہ ہے کہ وہ تراویح کے قیام میں بیٹھ جائےاورجب امام رکوع کرنے لگے،تواس وقت کھڑاہوجائے،کیونکہ اس میں سستی کااظہارہےاورمنافقین سے مشابہت ہے۔اللہ تعالیٰ فرماتاہے:اور جب وہ نمازکے لیے کھڑے ہوں توہارے جی(سستی)سے۔

(فتاوی قاضی خان ،کتاب الصوم،فصل فی أداء التراویح قاعدا،جلد1،صفحہ243،مطبوعہ کوئٹہ)

    علامہ علاؤالدین حصکفی علیہ رحمۃ اللہ القوی لکھتے ہیں:”یکرہ(ظاھرہ أنھاتحریمیة،شامی)تأخیرالقیام الی رکوع الامام للتشبہ بالمنافقین“ترجمہ:مقتدی کاامام کے رکوع میں جانے تک قیام کومؤخرکرنامنافقین کے ساتھ مشابہت کی وجہ سے مکروہ ہے (بظاہرمکروہ تحریمی ہے،شامی)۔

                             (درمختارمع ردالمحتار،کتاب الصلاة،جلد2،صفحہ603،مطبوعہ کوئٹہ)

    کمزوری اوربڑھاپے کی بناپرمکروہ نہ ہونے کے بارے میں علامہ ابن عابدین شامی قدس سرہ السامی لکھتے ہیں:”اذالم یکن لکسل بل لکبرونحوہ لایکرہ“ترجمہ:جب قیام کومؤخرکرناسستی کی بناپرنہ ہو،بلکہ بڑھاپے یاکمزوری کی بناپرہو،تویہ مکروہ نہیں۔

(ردالمحتار،باب الوتر،والنوافل،مبحث صلاة التراویح،جلد2،صفحہ603،مطبوعہ کوئٹہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ  عَزَّوَجَلَّ  وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم