مسافر نے مقیم امام کی اقتدا میں چار رکعت نماز فاسد کر دی تو تنہا کتنی رکعت ادا کرے گا؟

مجیب:مفتی علی اصغر صاحب مدظلہ العالی

فتوی نمبر: Faj-6475

تاریخ اجراء:28رجب المرجب 1442ھ/13مارچ2021ء

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین  اس مسئلے کے بارے میں کہ مسافر نے مقیم امام کی اقتدا میں عصر کی نماز پڑھنا شروع  کی اور پہلی رکعت میں ہی وضو ٹوٹ گیا اور دوبارہ جماعت میں شامل نہ ہو سکا،  اس صورت میں مسافر جب دوبارہ نئے سرے سے  عصر کے فرض تنہا پڑھے گا،تو  چار رکعتیں پڑھے  گا یا  دو رکعتیں پڑھے گا ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    پوچھی گئی صورت میں جب مسافر  تنہا عصر کے فرض  نئے سرے سے پڑھے گاتو دو رکعتیں ہی ادا کرنی ہوں گی،کیونکہ مسافر  پر مذکورہ صورت میں چار رکعت  پڑھنا ، مقیم امام کی قتدا کی وجہ سے لازم ہوا تھا ، جب   مقیم امام کی اقتدا ہی ختم ہوگئی ،تو پھر تنہا نماز پڑھنے کی صورت میں وہی دو رکعتیں قصر نماز  پڑھنی  ہوگی، جو مسافر   پر لازم  ہوتی ہے ۔

    جوہرہ میں ہے :”لو افسد صلاته تعود ركعتين لانها انما صارت اربعا فى ضمن الاقتداء فعند فواته يعود الامر الاول“ یعنی مسافر نے مقیم امام کی اقتداء میں( چار رکعت والی) فرض نماز شروع کرکے فاسد کردی ،تو اب وہ  دوبارہ دو ہوجائیں گی ،کیونکہ   مسافر پر چار رکعتیں اقتداء کی وجہ سے لازم ہوئی تھیں ، جب اقتداء فوت ہوگئی تو امر اول ( دو رکعتیں) ہی لوٹ آیا ۔

( الجوھرۃ النیرۃ، جلد1، صفحہ104، مطبوعہ کراچی)

    ردالمحتار میں ہے :”لو افسدہ صلی رکعتین لزوال المغیر“ یعنی اگر کسی مسافر نے مقیم امام کی اقتداء میں  نماز شروع کرکے فاسد کردی تو  وہ دو رکعتیں ہی پڑھے گا، کیونکہ دو رکعتوں سے چار کی طرف تبدیل کرنے والا سبب (مقیم اما م کی اقتداء) زائل ہوگیا۔

(ردالمحتار، جلد2، صفحہ736، مطبوعہ کوئٹہ)

    بہار شریعت میں ہے:”مسافر نے مقیم کے پیچھے شروع کرکے فاسد کردی تو اب دو ہی پڑھے گا، یعنی جبکہ تنہا پڑھے یا کسی مسافر امام کی اقتدا کرے اور اگر پھر مقیم کی اقتدا کی توچار پڑھے۔“

(بھار شریعت، جلد1، صفحہ 749، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ  عَزَّوَجَلَّ  وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم