وتر کے بعد والے دو نفل اور تہجد کی نماز؟

مجیب:مفتی علی اصغر صاحب مدظلہ العالی

فتوی نمبر: Nor-11455

تاریخ اجراء:17شعبان المعظم 1442 ھ/01اپریل2021ء

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیافرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ بہارشریعت کے چوتھے حصے میں لکھاہواہے کہ وترکی نمازکے بعددورکعت نفل پڑھ لیں ، تو تہجدکے لیے نہ اٹھنے کی صورت میں یہ دو رکعتیں تہجدکے قائم مقام ہوجائیں گی۔ یہ رہنمائی فرمادیں کہ  جب یہ دورکعتیں تہجدکے قائم مقام ہیں توکیاان دورکعتوں کےپڑھنے پرتہجدکااطلاق کیاجاسکتاہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    وترکی نمازکے بعددورکعت نفل پڑھنے والے کوتہجدکے برابرثواب ملتاہے ،اس کی یہ دورکعتیں تہجدکے قائم مقام اورقیام اللیل تو ہیں، مگر ان دو رکعتوں  پر قیام اللیل کی خاص قسم  تہجدکاا طلاق نہیں ہوتا ۔ فقہائے کرام نے صراحت فرمائی کہ عشاکے بعدرات میں سونے سے قبل جو کچھ پڑھیں وہ تہجدنہیں لہٰذا صرف یہ دورکعتیں پڑھنے والے کا شمارتہجدپڑھنے والوں میں نہیں ہوگا۔

    مشکوۃ المصابیح میں ہے :”عن ثوبان رضی اللہ عنہ عن النبی صلی اللہ علیہ وسلم قال :ان ھذا السھر جھد وثقل ، فاذا اوتر احدکم فلیرکع رکعتین فان قام من اللیل والاکانتالہ“یعنی  حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت  ہے کہ  نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :یہ جاگنا مشقت اور بوجھ ہے جب تم میں سے کوئی وتر پڑھے تو دورکعتیں پڑھ لے اگر رات میں اٹھ بیٹھا تو خیر ورنہ یہ رکعتیں اسے کافی ہیں۔

    مرقاۃ المفاتیح میں ہے:”والرکعتان،،نافلۃ قائمۃ مقام التھجدوقیام اللیل (فان قام من اللیل )وصلی فیہ فبھا، ای اتی بالخصلۃ الحمیدۃ ، ویکون نورا علی نور(والا)ای :وان لم یقم ، ای من اللیل لغلبۃ النوم،،(کانتا)ای :الرکعتان (لہ )ای : کافیتین لہ من قیام اللیل“ یعنی   دونفل رکعتیں  تہجدکے قائم مقام اورقیام اللیل ہیں لہذایہ دورکعتیں پڑھنے والے نے رات میں قیام کر لیا تو بہت خوب یعنی خصلت حمیدہ بجالایااور یہ نمازنورپرنورہوگی اور اگر رات میں نیندکے غلبہ کی وجہ سے اٹھ نہیں سکاتویہ دورکعتیں  قیام اللیل کی طرف سے اسے کفایت کریں گی ۔

    (مرقاۃ المفاتیح شرح مشکوۃ المصابیح ، جلد3،صفحہ178،مطبوعہ ملتان)

    مفتی احمد یار خان نعیمی علیہ الرحمہ مرأۃ المناجیح میں  لکھتے ہیں:”جسے تہجد میں جاگنے کی امید نہ ہو وہ سونے سے پہلے وتر پڑھ لے،اگر تہجد کے لیے جاگ گیا تو تہجد بھی پڑھ لے ورنہ ان شاءاﷲان دو نفلوں کا ثواب تہجد کے برابر ہوجائے گا۔یہ رب تعالیٰ کی اس امت مرحومہ پر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے صدقہ کرم نوازی ہے۔“

(مرأۃ المناجیح ، جلد2،صفحہ282،مطبوعہ ضیاء القرآن پبلی کیشنز)

    صدرالشریعہ بدرالطریقہ مفتی امجدعلی اعظمی علیہ الرحمۃ لکھتے ہیں:”اسی صلاۃ اللیل کی ایک قسم تہجدہے کہ عشاکے بعدرات میں سوکر اٹھیں اور نوافل پڑھیں ، سونے سے قبل جوکچھ پڑھیں وہ تہجدنہیں ۔“

(بہارشریعت ،جلد1،صفحہ667،مکتبۃ المدینہ کراچی)

    مفتی احمد یار خان نعیمی علیہ الرحمۃ مرأۃ المناجیح میں تہجدکے بارے میں فرماتےہیں کہ :”تہجد کا وقت رات میں سوکر جاگنےسے شروع ہوتاہے صبح صادق پر ختم،قبل ِتہجدعشاپڑھ کر سوناشرط ہے ۔“

 (مرأۃ المناجیح ،جلد 02،صفحہ233،مطبوعہ ضیاءالقرآن پبلی کیشنز)

وَاللہُ اَعْلَمُ  عَزَّوَجَلَّ  وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم