بے وضو یا قبلہ سے منہ پھیرکرسجدہ شکرادا کرنا

مجیب: ابو مصطفیٰ محمد ماجد رضا  عطاری مدنی

مصدق: مفتی ابو محمد علی اصغر العطاری المدنی

فتوی نمبر:Web-59

تاریخ اجراء: 28 جمادی الاخریٰ  1442 ھ/11فروری  2021 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

     کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ کیا بے وضو سجدۂ شکر کیا جا سکتا ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

     سجدۂ تلاوت اور نماز کے سجدے کی طرح سجدۂ شکر  میں بھی طہارت اور استقبال ِقبلہ(قبلہ رُخ ہونا) شرط ہے لہٰذا وضو کے بغیر   یا قبلہ رُو ہوئے بغیر سجدہ ٔ شکرادا نہیں ہوگا۔

                 رد المحتار میں ہے:”وھی لمن تجددت عندہ نعمۃ ظاھرۃ أو رزقہ اللہ تعالیٰ مالا أو ولداً أو اندفعت عنہ نقمۃ ونحو ذالک، یستحب لہ أن یسجد للہ تعالیٰ شکراً مستقبل القبلۃ یحمد اللہ تعالیٰ فیھا ویسبحہ  ثم یکبر فیرفع رأسہ کما فی سجدۃ التلاوۃ“ یعنی سجدۂ شکر اس شخص کے لیے ہے جسے کوئی نعمت ملے یا اللہ پاک اسے مال یا اولاد عطا کرے یا اس سے کوئی مصیبت دور ہوئی ہو،اور اسی کی مثل دیگر نعمتوں کے ملنے پر،اور اس کے لیے بطور ِشکر اللہ تعالیٰ کو سجدہ کرنا مستحب ہے قبلہ کو رخ کر کے ،اس سجدے میں اللہ تعالیٰ کی حمد کرے اور اس کی تسبیح بیان کرے،پھر (اللہ اکبر کہتے ہوئے سجدے سے ) سر اٹھائے جیسا کہ سجدۂ تلاوت میں کرتاہے۔‘‘(ردالمحتار،ج02،ص720، کوئٹہ)

     امامِ اہلسنت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ فتاویٰ رضویہ میں ایک مقام پر عبادت کی اقسام بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں:”مقصودہ مشروطہ جیسے نماز ،نمازِ جنازہ ،سجدۂ تلاوت،سجدۂ شکر کہ سب مقصود بالذات ہیں اور سب کےلیے طہارتِ کاملہ شرط یعنی نہ حدثِ اکبر ہو نہ اصغر۔‘‘ (فتاویٰ رضویہ ،ج03 ،ص557، رضا فاؤنڈیشن )

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم