سجدہ سہو واجب نہ ہو،اس کے باوجود سجدہ سہو کرنا

مجیب: سید مسعود علی العطاری المدنی

مصدق: مفتی ابو محمد علی اصغر العطاری المدنی

فتوی نمبر:Web-63

تاریخ اجراء: 28 جمادی الاخریٰ  1442 ھ/11فروری  2021 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

     کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ اگر نماز میں سجدہ سہو واجب نہ تھا  لیکن بھول کر سجدہ سہو کرلیا تو نماز کا کیا حکم ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

     بلاحاجت سجدہ سہو کرنا، ممنوع ہے،البتہ نماز ہوجائے گی۔ ہاں اگر امام نے ایسا کیا اور مسبوق مقتدی یعنی جس کی کوئی رکعت نکل چکی تھی وہ امام کے ساتھ اس سجدہ سہو میں شریک ہو اتو اس مقتدی کی نماز ٹوٹ جائے گی۔

     اعلیٰ حضرت امام اہلسنت مولانا شاہ امام احمد رضا خان علیہ رحمۃالرحمن  سے سوال ہوا کہ : جس نماز میں سہو نہ ہوا اور سجدہ سہو کیا تو نماز جائز ہے یا نہیں؟  آپ نے ارشاد فرمایا:”بے حاجت سجدہ سہو نماز میں زیادت اور ممنوع ہے مگر نماز ہوجائے گی۔ہاں اگر یہ امام ہے تو جو مقتدی مسبوق تھا یعنی بعض رکعات اس نے نہیں پائی تھیں وہ اگر اس سجدہ بے حاجت میں اس کا شریک ہو ا تو اس کی نماز جاتی رہے گی لانہ اقتدی فی محل الانفراد  (کیونکہ اس نے محلِ انفراد میں اس کی اقتدا کی۔ت)“

(فتاوی رضویہ،جلد 6،صفحہ  328، رضا فاؤنڈیشن لاہور)


وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم