20 Rakat Se Kam Tarawih Parhna Kaisa ?

بیس( 20 ) رکعت سے کم تروایح پڑھنے کا حکم

مجیب: ابوالفیضان مولانا عرفان احمد عطاری

فتوی نمبر:WAT-2593

تاریخ اجراء: 14رمضان المبارک1445 ھ/25مارچ2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا تراویح 20 سے کم پڑھ سکتے ہیں ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

      بیس رکعت تراویح ادا کرنا  ، سنتِ مؤکدہ ہے ، کم ادا کرے گا ، تو سنت مؤکدہ کو چھوڑنا ، لازم آئے گا اور سنتِ مؤکدہ کو عادتاً چھوڑنا  ، گناہ ہے ۔

      مجمع الانہر میں ہے( التراويح سنة مؤكدة) للرجال والنساء جميعا( في كل ليلة من رمضان بعد العشاء ۔ ۔ ۔عشرون ركعة)ترجمہ:رمضان المبارک کی ہر رات میں عشاء کے بعد تراویح کی نماز بیس رکعت ، مرد و عورت سب کے لئے سنت مؤکدہ ہے ۔(مجمع الانہر ،کتاب الصلاۃ ،ج 1،ص 135،136، دار إحياء التراث العربي،بيروت)

   سنت مؤکدہ کے ترک کا حکم  بیان کرتے ہوئے،سیدی اعلی حضرت امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمن فتاوی رضویہ میں  ارشاد فرماتے ہیں:’’سنت مؤکدہ کا  ایک آدھ بار ترک  گناہ نہیں ،ہاں بُرا ہے،اور عادت کے بعد گناہ و نارَوا ہے۔‘‘(فتاوی رضویہ،جلد1،حصہ دوم،صفحہ911،رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم