سنت غیر موکدہ کے  قعدہ اولی میں درود پاک اور دعا کا حکم

مجیب: مفتی ابو محمد علی اصغر عطاری

فتوی نمبر: Gul-2375

تاریخ اجراء: 10 جمادی الاولیٰ1443  ھ/15 دسمبر 2021 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین  اس مسئلے کے بارےمیں کہ سنت غیر موکدہ  کے قعدہ اولیٰ میں درود پاک اور دعا پڑھنا سنت موکدہ ہے یا غیر موکدہ؟ نیز اس کو چھوڑنے کی عادت بنانے والا شخص گنہگار ہو گایا نہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   سنت غیر موکدہ کے قعدہ اولیٰ میں درود پاک اور دعا پڑھنا سنت موکدہ نہیں ہے، بلکہ مستحب ہے ۔پڑھنا بہتر ہے ، لہذا اس کو چھوڑنے کی عادت بنانے والا شخص گنہگار نہیں ہوگا۔

   سنت غیر موکدہ اور نوافل کی تیسری رکعت میں ثنا پڑھنے کا حکم بیان کرتے ہوئے حلبۃ المجلی میں ہے: ”فقام من القعدۃ الاولیٰ الی الرکعۃ الثالثۃ فانہ یستحب لہ ان یبتدی الثالثۃ بالاستفتاح والتعوذ“ یعنی جب نمازی  سنت غیر موکدہ کے قعدہ اولیٰ کے بعد تیسری رکعت کے لیے کھڑا ہو، تو اس کےلیے مستحب ہے کہ وہ تیسری رکعت کو ثناء اور تعوذ کے ساتھ شروع کرے۔(حلبۃ المجلی، جلد2، صفحہ182،نوریہ رضویہ پبلشرز ،لاھور)

   نوافل وغیرہ کی دوسری رکعت میں درود پاک اور دعا پڑھنے کا حکم بیان کرتے ہوئے فتاوی رضویہ میں ہے: ”پڑھنا بہتر ہے۔“(فتاوی رضویہ، جلد7، صفحہ 443، رضا فاؤنڈیشن، لاھور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم