چار رکعت والے فرضوں کے پہلے قعدے میں درودِ پاک پڑھ لیا ، تو اب نماز کا کیا حکم ہوگا ؟

مجیب: مفتی  محمد  قاسم عطاری

فتوی نمبر: Sar-7677

تاریخ اجراء: 22 جمادی الاولی 1443ھ/27 دسمبر 2021ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین اِس مسئلے کے بارے میں کہ چار رکعت فرض  نماز پڑھتے ہوئے قعدہ اولیٰ میں نمازی نے التحیات کے بعد  درودِ پاک اور دعا بھی پڑھ لی اور پھر تیسری رکعت کےلیے کھڑا ہو گیا، آخر میں سجدہ سہو نہیں کیا اور یونہی نماز مکمل کر لی، تو اب اُس کی نماز کا کیا حکم ہو گا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   فرض، وِتر اور سنت مؤکدہ کے قعدہ اولیٰ میں ”عبدہ ورسولہ“ پڑھ کر تیسری رکعت کے لیے کھڑا ہو جانا واجب ہے، لہذا اگر کسی نے بھول کر  اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ       تک  یا اِس سے زیادہ پڑھ لیا، تو اُس پر سجدہ سہو واجب ہے۔  اگر آخر میں سجدہ سہو  نہیں کیا ، تو نماز دوبارہ پڑھنی ہوگی، یہی صورت سوال میں پوچھی گئی ہے اور  اگر جان بوجھ کر التحیات کے بعد اضافہ کیا، تو آخر میں سجدہ سہو کافی نہ ہو گا، بلکہ نماز ہی دوبارہ پڑھنی ہوگی۔

   علامہ محمد بن ابراہیم حلبی رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ (سالِ وفات:956ھ/1049ء) لکھتےہیں:’’ولا يزيد على هذا القدرمن التشهد في القعدة الأولى  لما روى أنه عليه السلام كان ينهض حين يفرغ من التشهد في وسط الصلاة فإن زادعلى قدر التشهد۔۔۔ يجب عليه سجدتا السهو ‘‘ ترجمہ:نمازی قعدہ اولیٰ میں تشہد پر اضافہ نہ کرے، کیونکہ نبی اکرم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے متعلق یہی مروی ہے کہ جب آپ قعدہ اولیٰ میں التحیات مکمل فرما لیتے ،تو  کھڑے ہو جاتے۔ لہذا اگر کوئی قعدہ اولیٰ میں تشہد پر اضافہ کرے ،تو اُس پر سجدہ سہو واجب ہے۔(غنیۃ المتملی شرح منیۃ المصلی، فصل فی صفۃ الصلاۃ، صفحہ 330، مطبوعہ لاھور)

   اضافے کی مقدار کے متعلق امامِ اہلِ سُنَّت ، امام اَحْمد رضا خان رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ (سالِ وفات:1340ھ/1921ء) سے سوال ہوا کہ    کتنا اضافہ ہو جائے ،تو سجدہ سہو واجب ہے؟ آپ نےجواباً لکھا:اللھم صل علی محمد وبہ یفتی۔(یعنی اگر نمازی نے پورا ” اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ “ کہہ لیا ،تو سجدہ سہو واجب ہو جائے گا، اِس سے کم کہا ہو تو نہیں۔ اِسی پر فتویٰ ہے۔)‘‘(فتاویٰ رضویہ، جلد08،صفحہ191،مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن،لاھور)

   صدرالشریعہ مفتی محمد امجد علی اعظمی رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ (سالِ وفات:1367ھ/1947ء) لکھتے ہیں:’’فرض و وتر و سنن رواتب کے قعدہ اولیٰ میں اگر تشہد کے بعد اتنا کہہ لیا اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ “يا ”اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی سَیِّدِنَا “ تو اگر سہواً ہو سجدۂ سہو کرے، عمداً ہو تو اعادہ واجب ہے۔‘‘(بھار شریعت، جلد1، حصہ3، صفحہ520، مکتبۃ المدینہ،کراچی)

   جان بوجھ کر واجب چھوڑنے کے متعلق لکھتے ہیں:’’ قصداً واجب ترک کیا ، تو سجدۂ سہو سے وہ نقصان دفع نہ ہو گا ، بلکہ اعادہ واجب ہے۔‘‘(بھار شریعت، جلد1، حصہ4، صفحہ708، مکتبۃ المدینہ،کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم