اِضطبِاع کی حالت میں نماز پڑھنا کیسا؟

مجیب:مفتی قاسم صاحب مدظلہ العالی

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ اگست 2017

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

     کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ طواف میں اِضْطبِاع کیا پھر طواف کے بعد اسی حالت میں نماز پڑھ لی تو کیا نماز ہوگئی؟

سائل: محمد مقصود (کراچی)

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

     طواف پورا ہونے کے بعد طواف کرنے والے کے لئے حکم یہ ہے کہ وہ اپنا کندھا جو کہ طواف کرتے ہوئے اضطباع کی سنّت کی ادائیگی کے لئے کھولا تھا، اس کو احرام کے کپڑے سے چھپا لیں، اگر کندھا کھلا ہونے کی حالت میں نماز پڑھی تو نماز مکروہِ تنزیہی ہوئی جس کا اعادہ مستحب ہے کیونکہ وہ لباس جس میں آدمی مُعزَّزین کے سامنے پہن کر نہ جاتا ہو اس میں نماز مکروہِ تنزیہی ہوتی ہے جیسے پاجامے کے اوپر صرف بنیان پہن کر مُعزَّزین کے سامنے جانا معیوب سمجھا جاتا ہے اور بنیان پہن کر نماز مکروہِ تنزیہی ہوتی ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم