قعدۂ اخیرہ میں شامل ہونے والا شخص اپنی بقیہ رکعتیں کس طرح مکمل کرےگا ؟

مجیب:مولاناجمیل غوری صاحب زید مجدہ

مصدق:مفتی فضیل صاحب مدظلہ العالی

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ ستمبر 2017

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

     کیافرماتے ہیں علمائے کرام اس بارے میں کہ دوسری،تیسری اور چوتھی رکعت بلکہ قعدۂ اخیرہ میں شامل ہونے والا شخص اپنی بقیہ رکعتیں کس طرح مکمل کرےگا ؟

سائل:محمد احمد  خان عطاری(قاری ماہنامہ فیضانِ مدینہ)

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

     جماعت میں شریک مقتدی جس کی کچھ رکعتیں نکل گئی ہوں، مَسْبُوق کہلاتاہے۔امام کے سلام پھیرنے کے بعد فوت شدہ رکعتوں کی ادائیگی کا طریقہ درج ذیل ہے۔

     اگر چاروں رکعتیں نکل گئی ہوں توامام کے سلام پھیرنے کے بعد مسبوق کھڑا ہو کر اس طرح نماز پڑھےجس طرح منفرد یعنی اکیلا شخص نماز پڑھتا ہے یعنی کھڑا ہوکرپہلی رکعت میں ثنا،تَعَوُّذ و تَسْمِیَہ کے بعد قراءَ ت کرے اورحسبِ معمول بقیہ نماز عام طریقۂ کار سے مکمل کرے ۔

     اگر اس کی تین رکعتیں چھوٹی ہوں تو امام کے سلام پھیرنے کے بعد کھڑا ہوکر پہلی رکعت کی طرح ایک رکعت ادا کرے اس میں قعدہ بھی کرے پھر کھڑا ہوکرایک رکعت سورۂ فاتحہ اور سورت کے ساتھ پڑھے اس میں قعدہ نہیں کرے گا  پھر اس کے بعد ایک اور رکعت سورۂ فاتحہ پڑھ کر ادا کرے۔

     اوراگر دو رکعتیں نکلی ہوں تو امام کے سلام پھیرنے کے بعد کھڑا ہوکر دورکعتیں سورۂ فاتحہ اور سورت کے ساتھ پڑھے جس کی پہلی رکعت میں ثنا، تعوذ اورتسمیہ بھی پڑھے۔اگر مغرب کی نماز میں دو رکعتیں رہ گئیں ہوں تو اپنی ایک رکعت اد ا کرنےکے بعد قعدہ بھی کرنا ہوگا ۔اگر ایک رکعت نکلی ہوتو کھڑا ہوکر ثنا،تعوذ اورتسمیہ کے بعد سورۂ فاتحہ اور سورت کی قراءَ ت کرکے رکعت مکمل کرے۔

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم