اقامت موذن کے علاوہ کوئی اور کہے سکتا ہے؟

مجیب:مولاناجمیل غوری صاحب زید مجدہ

مصدق:مفتی فضیل صاحب مدظلہ العالی

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ اکتوبر 2017

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

     کیافرماتے ہیں علمائے کرام اس بارے میں کہ جماعت کے لئے جو تکبیر پڑھی جاتی ہے، مؤذن کسی اور سے پڑھوا سکتا ہے؟

(سائل:قاری ماہنامہ فیضان مدینہ)

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

     جو اذان دے اقامت کہنے کا حق بھی اسی کا ہے۔اگر مؤذن موجود ہو تو اس کی اجازت کے بغیر دوسرے کا اقامت کہنا مکروہ ہے جبکہ مؤذن کو ناگوار گزرتا ہواوروہ اپنے خوشی سے کسی اور کو اقامت کہنے کی  اجازت دے تودوسرا شخص بھی اقامت کہہ سکتا ہےشرعاً اس میں کچھ حرج نہیں۔

     اگرجماعت کا وقت ہوگیا اور مؤذن وہاں موجود نہ ہو تواس کی اجازت کے بغیر کوئی بھی شخص اقامت کہہ سکتا ہے البتہ بہتر ہے کہ امام اقامت کہے۔

     صدر الشریعہ بدر الطریقہ حضرت علامہ مولانا محمد امجد علی اعظمی علیہ رحمۃ اللہ القَوی بہارِ شریعت میں ارشاد فرماتے ہیں:”جس نے اذان کہی اگر موجود نہیں تو جو چاہے اقامت کہہ لے اور بہتر امام ہے اور مؤذن موجود ہے تو اس کی اجازت سے دوسرا کہہ سکتا ہے کہ یہ اسی کا حق ہےاور اگر بے اجازت کہی اور مؤذن کو ناگوار ہوتو مکروہ ہے۔“(بہار شریعت،1/ 470)

     بدائع الصنائع میں ہے:اِنَّ مَنْ اَذَّنَ فَھُوَ الَّذِیْ یُقِیْمُ وَاِنْ اَقَامَ غَیْرُہ فَاِنْ کَانَ یَتَأَذَّی بِذٰلِکَ یُکْرَہُ لِاَن اِکْتِسَابَ اَذَی الْمُسْلِمِ مَکْرُوْہٌ وَاِنْ کَانَ لَا یَتَأَذَّی بِہٖ لَا یُکْرَ ہ۔یعنی جس نے  اذان دی وہی اقامت کہے گا اگر کسی اور نے اقامت کہی اور مؤذن کو ناپسند گزراتو مکروہ ہے کیونکہ مسلمان کو اذیت دینا مکروہ ہےاور اگر مؤذن کو برا نہ لگا تو مکروہ نہیں ہے۔(بدائع الصنائع،1/375)

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم