شلوار کے ساتھ شرٹ پہن کر نماز پڑھنا کیسا؟

مجیب:مولاناجمیل غوری صاحب زید مجدہ

مصدق:مفتی فضیل صاحب مدظلہ العالی

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ نومبر 2017

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

     کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس بارے میں کہ نماز میں شلوار کے ساتھ  شرٹ پہنی ہو تو اس میں کوئی حرج تو نہیں ہے؟

سائل:قاری ماہنامہ فیضانِ مدینہ

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

     فل آستین کی شرٹ ہو یا نصف آستین کی، اسے شلوار کے ساتھ عام طور پر آدمی گھر میں سوتے وقت یا کام کاج کے وقت پہن لیتا ہے لیکن اسے پہن کر بزرگوں کے سامنے جانا معیوب (بُرا)سمجھتا اور شرم محسوس کرتا ہے۔ کُتُبِ فقہ میں اس نوعیت کے لباس پہن کر نماز پڑھنے کو  مکروہِ تنزیہی قرار دیا گیا ہے یعنی ایسا لباس پہن کر نماز پڑھنے سے بچنا  بہتر ہے۔

     نمازی کو چاہئے کہ اللہعَزَّوَجَلَّ کے دربار کی حاضری کے وقت یعنی نماز ادا کرنے کے لئے اچھا وعمدہ لباس پہنےکہ اللہعَزَّوَجَلَّ کا دربار اس بات کا زیادہ حق رکھتا ہے کہ بندہ اس کی بارگاہ میں حاضری کے لئے زینت اختیار کرے۔امامِ اَہلِ سنّت اعلیٰ حضرت الشاہ امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ  الرَّحمٰن فتاویٰ رضویہ میں ارشاد فرماتے ہیں:متون وشروح و فتاویٰ تمام کُتُبِ مذہب میں بلاخلافِ تصریح صاف ہے کہ ثیابِ ذِلَّت و مَہنت یعنی وہ کپڑے جن کو آدمی اپنے گھر میں کام کاج کے وقت پہنے رہتا ہے جنہیں میل کچیل سے بچایا نہیں جاتا اُنہیں پہن کرنماز پڑھنی مکروہ ہے۔(فتاویٰ رضویہ، 7/377)

     ایسے کپڑوں میں نماز کو مکروہِ تنزیہی قرار دیتے ہوئے علّامہ شامی قُدِّسَ سِرُّہُ السَّامِی ارشاد فرماتے ہیں:وَالظَّاھِرُ اَنَّ الْکَرَاھَۃَ تَنْزِیْھِیَّۃٌیعنی ظاہر یہی ہے کہ ان کپڑوں میں نماز پڑھنا مکروہِ تنزیہی ہے۔(رد المحتار، 2/491)

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم