نماز میں قراءت کتنی آواز سے کریں؟

مجیب:مفتی فضیل صاحب مدظلہ العالی

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ ذوالقعدۃ الحرام1440

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ نماز میں قراءت کے دوران اتنی آواز ہونا ضروری ہےکہ جب کوئی مانع نہ ہو تو خود سن سکے۔ایسا کیوں ضروری ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    نماز یا نماز کے علاوہ جہاں پر شرعاً کچھ پڑھنا مقرر کیا گیا ہے اس میں کم ازکم اتنی آواز ہوناضروری ہے کہ جب کوئی مانع مثلاً شور وغل یا اونچاسننے کا مرض وغیرہ نہ ہوتوآدمی خود سن سکے۔بغیرآواز کے فقط زبان ہلانے کاکچھ اعتبار نہیں کیونکہ پڑھنے کے لئے آواز درکار ہے اور بغیر آواز کے زبان کی حرکت کولغت و عرف میں پڑھنا نہیں کہا جاتا۔لہذا اگردوران نماز قراءت میں  آواز پیدا نہ ہوئی صرف زبان ہلی تو یہ قراءت نہ ہوگی اور ظاہر ہےاس طرح قراءت کا فرض ادا نہ ہونے کی وجہ سےنماز بھی نہ ہوگی۔

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم