کیا فرض  کے بعد سنن و نوافل کے لئے جگہ بدلنا ضرور ی ہے؟

مجیب:مفتی علی اصغرصاحب مدظلہ العالی

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ محرم الحرام1441ھ

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میںکہ کیا  مقتدی کے لئے ضروری ہے کہ فرض پڑھ لینےکے بعد سنن و نوافل اس جگہ سےہٹ کرپڑھے، وہاں نہ پڑھے۔ کیا یہ مسئلہ درست ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    ظہر و مغرب اور عشا کے فرض پڑھ لینے کے بعد مقتدیوں کے لئے سنن و نوافل اس جگہ سے ہٹ کرپڑھنے کو ضروری قرار دینا غلط اور عوامی غلط فہمی ہے درست مسئلہ یہ ہے کہ مقتدی کو اختیار ہے کہ جس جگہ اس نے جماعت سے فرض پڑھے، چاہے تو وہیں سنن و نوافل پڑھے یا اس سے آگے، پیچھے، دائیں، بائیں ہٹ کر پڑھے یا گھر جاکر پڑھے۔ البتہ مستحب یہ ہے کہ اس جگہ سے ہٹ کر سنن و نوافل پڑھے۔ یوں ہی یہ بھی مسنون ہے کہ جماعت ہوجانے کے بعد صفیں توڑ دی جائیں۔

(فتاویٰ ہندیہ،ج1،ص77، فتاویٰ رضویہ،ج9،ص230)

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم