قراٰن پاک سامنے یا کمر کے پیچھے ہو تو نماز کا حکم؟

مجیب:مفتی ھاشم صاحب مدظلہ العالی

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ صفرالمظفر1441ھ

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ اگر بندقراٰن پاک نمازی کے سامنے ہو یا بالکل کمر کے پیچھے ہو تو نماز ہو جائے گی؟

سائل:حاجی رحمت علی (لاہور)

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    نماز میں نمازی کے سامنے یا کمر کے پیچھے قراٰن پاک رکھا ہونے کی صورت میں نماز تو ہوجائے گی کہ یہ وجہِ فساد نہیں، البتہ جب سامنے ایسی جگہ رکھا ہوکہ خشوع و خضوع کے ساتھ نماز پڑھتے ہوئے حالتِ قیام میں سجدہ کی جگہ پر نظر رکھنے کی صورت میں نمازی کو وہ نظر آئے اور اُس پر موجود نقش و نگار اور لکھائی وغیرہ نمازی کی توجہ کے بٹنے کا سبب بنے تو مکروہ ہے۔اسی طرح قراٰن پاک کو پیٹھ کرنا بھی خلافِ ادب ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم