کیاسجدہ ٔ شکر کے لئے وضو ضروری ہے؟

مجیب:مفتی فضیل صاحب مدظلہ العالی

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ ربیع الثانی1441ھ

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس بارے میں کہ کیا سجدہ ٔ شکر کے لئے وضو ضروری ہے؟

(سائل:قاری ماہنامہ فیضان مدینہ)

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

     نماز کی طرح سجدۂ شکربھی ایسی عبادتِ مقصودہ ہے جس کے لئے طہارتِ کاملہ شرط ہے، یعنی یہ شرط ہے کہ حدثِ اکبر(غسل فرض کرنے والی چیز)اورحدث اصغر(وضوتوڑنے والی چیز)دونوں سے پاک ہو۔لہٰذا سجدۂ شکر کے لئے بھی حدث اکبر و اصغر دونوں سے پاک ہونا ضروری ہے ۔

    حضورعلیہ الصَّلٰوۃ والسَّلام نے ارشاد فرمایا:”مفتاح الصلاة الطهور“ یعنی طہارت نمازکی کُنجی ہے۔ اس حدیث پاک کی شرح میں علّامہ بدر الدین عینی حنفی علیہ الرَّحمہ فرماتے ہیں:”أجمعت الأمة على تحريم الصلاة بغير طهارة من ماء أو تراب، أي صلاة كانت، حتى سجدة التلاوة،وسجدةالشكر، وصلاة الجنازة۔“یعنی امت کااس پر اجماع ہے کہ پانی یامٹی سےطہارت حاصل کئے بغیرنمازپڑھناحرام ہے، نماز کوئی بھی ہو بلکہ سجدۂ تلاوت، سجدۂ شکر اورنمازِجنازہ بھی (بغیر طہارت حرام ہیں)۔

(شرح سنن أبی داؤد للعینی،ج 1 ،ص 184)

    امام اہل سنّت الشاہ امام احمدرضاخان علیہ رحمۃالرحمٰن عبادات کی چار اقسام میں سے پہلی قسم بیان فرماتے ہیں:”مقصودہ مشروطہ جیسے نماز ونمازِ جنازہ وسجدۂ تلاوت وسجدۂ شکر کہ سب مقصود بالذات ہیں اور سب کیلئے طہارتِ کاملہ شرط، یعنی نہ حدثِ اکبر ہو نہ اصغر۔ نیز یاد پر تلاوتِ قرآن مجید کہ مقصود بالذات ہے اور اس کیلئے صرف حدثِ اکبر سےطہارت شرط ہے،بےوضو جائز ہے۔“

(فتاویٰ رضویہ،ج3 ،ص 557)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ  وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم