مسافر امام نے بھول سے ظہر کی نماز پوری پڑھادی تو؟

مجیب:مفتی علی اصغرصاحب مدظلہ العالی

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ جمادی الاولی1441ھ

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

     کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارےمیں کہ امام مسافر ہےاورمقتدی مقیم ہیں، امام نے بھولے سے نماز ظہر چار رکعتیں پڑھا دیں، اور دوسری رکعت کے بعد قعدہ بھی کیا، لیکن آخر میں سجدہ سہو  نہیں کیا،نماز کے بعد مسافر امام کو یاد آیا کہ میں نے چار پڑھا دی،حالانکہ میں مسافر ہوں،نماز کا کیا حکم ہو گا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

     مسافر امام نے جو نماز بُھولے سے چار رکعت پڑھا دی اور دوسری رکعت میں قعدہ بھی کیا تھا،تو اس صورت میں مسافر امام اور مقیم مقتدیوں کے لیے الگ الگ حکم ہو گا۔مسافر امام کی نماز کا  حکم یہ ہو گاکہ اس کے فرض ادا ہو جائیں گےاور آخری دو رکعت نفل ہو جائیں گی ،لیکن بُھولے سے چار رکعت مکمل کرنے کی وجہ سےسجدۂ سہو لازم تھا جو کہ مسافر امام نے نہ کیا، لہٰذا نماز واجبُ الاِعَادہ کی نیت سے دوبارہ اداکرنی ہو گی۔ جبکہ مقتدیوں کے لیے حکم یہ ہو گا کہ ان  کی نمازباطل ہو گئی، کیونکہ اقتداءکے لئےصحیح ہونے کی شرائط میں سے ایک یہ بھی ہے کہ امام کی نماز مقتدیوں کی نماز کے مثل ہو یا اس سے اعلیٰ ہو۔ اگر امام کی نماز مقتدیوں کی نماز سے کم ہو تواقتداء باطل ہو جاتی ہے۔یہاں پر مسافر امام کی آخری دو رکعتیں نفل ہیں، جبکہ مقیم مقتدیوں کی فرض ہیں، اس لئے ان کی اقتدا درست نہ ہوئی، لہٰذامقیم مقتدی اپنی نمازدوبارہ اداکریں۔

(مراقی الفلاح شرح نورالایضاح، ص222)

وَاللہُ اَعْلَمُ  عَزَّوَجَلَّ  وَرَسُوْلُہ اَعْلَم  صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم