Agli Rakat Mein Chand Aayat Aage Se Tilawat Karna Kaisa ?

اگلی رکعت میں چند آیات آگے سے تلاوت کرنا کیسا ؟

مجیب: محمد سرفراز اختر عطاری

مصدق: مفتی فضیل رضا عطاری

تاریخ اجراء: ماہنامہ فیضانِ مدینہ مئی2023ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک شخص نےفجرکی پہلی رکعت میں ، دوسرےپارےکی ابتداء ”سَیَقُوْلُ السُّفَهَآءُ مِنَ النَّاسِ“ سے قراءت شروع کی اورچھ آیتیں پڑھ کررکعت مکمل کرلی ، پھر ان چھ آیتوں کےبعدمتصلاًپانچ آیتیں بلاضرورت چھوڑ کر ، دوسری رکعت میں” یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اسْتَعِیْنُوْا بِالصَّبْرِ وَ الصَّلٰوةِ“سے قراءت شروع کی ، اورپانچ آیتیں پڑھ کر نماز مکمل کرلی۔کیا اس طرح قراءت کرنےسےاس شخص کی نماز میں کسی قسم کی کراہت تونہیں آئی ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   فرض نماز کی دو رکعتوں میں اس طرح قراءت کرنا کہ ایک رکعت میں چند آیات کی تلاوت کی اور پھر دوسری میں اس سے متصل ایک آیت چھوڑ کر آگے سے تلاوت کی ، مکروہِ تنزیہی ہے یعنی گناہ تو نہیں مگر اس سے بچنا بہتر ہے اور اگر درمیان میں دو یا اس سے زائد آیات کا فاصلہ ہو تو مکروہِ تنزیہی بھی نہیں البتہ افضل یہی ہے کہ دو یا زائد آیات کا فاصلہ بھی نہ ہو۔ نیز یاد رہے کہ یہ حکم دو رکعتوں میں ہے ، فرض نماز کی ایک رکعت میں بلاضرورت متفرق مقامات سے تلاوت کرنا ، مطلقاً مکروہِ تنزیہی ہے اگرچہ درمیان میں دو یا زائد آیات کا فاصلہ ہو۔

   اس تفصیل کے مطابق صورت مسئولہ میں جب پہلی رکعت میں دوسرے پارےکی ابتداء یعنی ”سَیَقُوْلُ السُّفَهَآءُ مِنَ النَّاسِ “سے قراءت شروع کی گئی ، تو افضل یہ تھا کہ دوسری رکعت میں اسی جگہ سےقراءت شروع کی جاتی ، جہاں سےپہلی رکعت میں قراءت چھوڑی تھی ، لیکن جب بلاضرورت درمیان سےپانچ آیتیں چھوڑکر دوسری رکعت میں قراءت کی گئی تو یہ عمل اگرچہ خلاف اولیٰ ہوا ، لیکن نماز بغیرکراہت کے ادا ہوگئی۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم