Akele Namaz Padhne Wale Ki Iqtida Karne Ka Hukum

اکیلے نماز پڑھنے والے کے پیچھے کسی کا اقتداء کرنا کیسا؟

مجیب: مولانا محمد سعید عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2407

تاریخ اجراء: 15رجب المرجب1445 ھ/27جنوری2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   میں ملائیشیا میں ہوں،یہاں مسجد میں ہم بسااوقات اپنی تنہا فرض نماز پڑھ رہے ہوتے ہیں،اور پیچھے سے کوئی شخص آکر ہمیں کسی طرح اطلاع دےکر ہماری اقتدا کرنے لگ جاتا ہے،سوال یہ تھا کہ اس طرح کرنا درست ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جب کوئی  شخص تنہا فرض نماز پڑھ رہا ہو،اور وہ  سنی صحیح العقیدہ،صحیح القراءت ،صحیح الطہارۃ،غیرفاسق ،قابل امامت ہو،اور دوسرا شخص آکر اسے اطلاع دے کر اس کی اقتدا کرنے لگ جائے، تو اس طرح سے اقتدا کرنا درست ہوجائے گا ،فی نفسہ اس میں کوئی خرابی نہیں ،اوراس صورت میں پہلے شخص  کو چاہئے کہ وہ امامت کی نیت بھی کرلے تاکہ جماعت کا ثواب بھی حاصل ہوجائے،ورنہ اگر نیت نہ بھی کرے،تو جماعت بہر حال ہوجائے گی،بس جماعت کا ثواب نہیں ملے گا۔

   ہاں اس میں یہ خیال رہے کہ اگرنمازجہری قراءت والی ہواورجس رکعت میں شامل ہوا،وہ پہلی دومیں سے کوئی ہو،توجتنی قراءت باقی ہے ،وہ جہری  کرناضروری ہوگا۔

   نیزاسی طرح اگرحنفی ،شافعی کے پیچھے یاشافعی ،حنفی کے پیچھے پڑھے تواس حوالے سے جوضروری مسائل ہیں ،ان کالحاظ بھی ضروری ہے۔

   فتاوی ہندیہ میں ہے:” والإمام لايحتاج إلى نية الإمامة حتى لو نوى أن لا يؤم فلانا فجاء فلان واقتدى به جاز. هكذا في فتاوى قاضي خان ولا يصير إماما للنساء إلا بالنية. هكذا في المحيط“امام کو نیت امامت کی حاجت نہیں یہاں تک کہ اگر اس نے نیت کی کہ وہ فلاں کی  امامت نہیں کرے گا اور وہ فلاں  شخص آکر اس کی اقتدا کرنے لگا،تو یہ جائز ہے۔اسی طرح فتاوی قاضی خان میں ہے لیکن عورتوں کی  امامت کی  نیت ضروری ہے اسی طرح محیط میں ہے۔(الفتاوی الھندیۃ،ج01،ص66،دار الفکر)

   اشباہ والنظائر مع غمز العیون والبصائر میں ہے،وعبارۃ الاشباہ بین القوسین:” (ولم أر وقت نية الإمامة للثواب) أي لا للصحة؛ لأنها ليست شرطا لصحة الاقتداء في غير النساء، فنيتها تتمخض لنيل الثواب( وينبغي أن تكون وقت اقتداء أحد به لا قبله)  حصول ثواب کے لئے امامت کی نیت  کب کی جائے اس حوالے سے میں نے جزئیہ نہیں دیکھا،یہاں بات ثواب کی ہورہی ہے،نہ کہ امامت کی صحت کے لئے نیت کی، کیونکہ عورتوں کی اقتداء کی صورت کے علاوہ صحت امامت کے لئے نیت شرط نہیں ہے،لہٰذا امامت کی نیت محض ثواب کے لئے ہوگی،ہونا یہ چاہئے کہ نیت اس وقت کی جائے جبکہ کوئی اس کی اقتدا کررہا ہو۔(غمز العیون والبصائر، ج01،ص155،دار الكتب العلمية)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم