Akele Namaz Parhne Wale Ne Tarawih Ke Imam Se Ayat e Sajdah Suni To Hukum

اکیلے نماز پڑھنے والے نے تروایح کے امام سے آیتِ سجدہ سنی تو حکم

مجیب:ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری مدنی

فتوی نمبر: Nor-13318

تاریخ اجراء: 17 رمضان المبارک 1445 ھ/28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ    اگر کوئی شخص دورانِ تراویح اپنی فرض نماز ادا کر رہا ہو یا سنتیں ادا کر رہا ہو، اسی دوران تراویح پڑھانے والے امام صاحب نے آیتِ سجدہ پڑھی  جو الگ نماز پڑھنے والے نے بھی سنی، تو کیا اس پر بھی سجدۂ تلاوت واجب ہوگا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جی ہاں!  مذکورہ صورت میں جس شخص نے اپنی الگ نماز ادا کرتے ہوئے تراویح پڑھانے والے امام سے آیتِ سجدہ سنی، تو آیتِ سجدہ سننے کی وجہ سے اس پر بھی سجدۂ تلاوت کرنا واجب ہوگا البتہ یہ سجدہ وہ اپنی نماز مکمل ادا کرنے کے بعد ادا کرے گا، نماز میں ادا نہیں کرسکتا۔

   تنویر الابصار و درمختار میں ہے:”( لو سمع المصلي ) السجدة ( من غيره لم يسجد فيها ) لأنها غير صلاتية ( بل ) يسجد ( بعدها ) لسماعها من غير محجور “یعنی اگر نمازی نے کسی دوسرے سےآیتِ سجدہ سنی، تو وہ نماز میں سجدہ نہ کرے کیونکہ یہ اس کی نماز کا سجدہ  نہیں بلکہ نماز کے بعد سجدہ کرے کیونکہ اس نے آیتِ سجدہ غیرِ محجور سے سنی ہے۔

   اس کے تحت علامہ ابنِ عابدین شامی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:”قولہ: (ولو سمع المصلی)ای سواء کان اماما او مؤتما او منفردا ۔ وقولہ: (من غیرہ) ای ممن لیس معہ فی الصلاۃ سواء کان اماما غیر امامہ او مؤتما بذلک الامام او منفردا او غیر مصل اصلایعنی آیتِ سجدہ سننے والا نمازی خواہ امام ہو،مقتدی یا اکیلے نماز پڑھ رہا ہو ۔ اور دوسرا جس نے آیتِ سجدہ تلاوت کی،  اس سے مراد  وہ ہے جو اس کے ساتھ نماز میں نہیں خواہ وہ کسی اور جماعت کا امام ہو یا کسی اور جماعت کے امام کا مقتدی ہو یا اکیلے نماز پڑھ رہا یا وہ نماز پڑھ ہی نہ رہا ہو۔(رد المحتار علی الدر المختار شرح تنویر الابصار، جلد 2، صفحہ 709، مطبوعہ:بیروت)

   علامہ علی قاری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:”یسجد بعد الصلاۃ مصل سمع آیۃ السجدۃ ممن لیس معہ فی تلک الصلاۃ سواء کان مصلیا او غیر مصل “یعنی جس نماز پڑھنے والے نے ایسے شخص سے آیتِ سجدہ سنی جو اس کے ساتھ اس کی نماز میں شریک نہیں خواہ وہ خود نماز پڑھ رہا ہو یا نہ پڑھ رہا ہو تو یہ آیتِ سجدہ سننے والا نمازی نماز کے بعد سجدۂ تلاوت کرے گا ۔(فتح باب العنایۃ، جلد1،صفحہ 378، مطبوعہ:بیروت)

   صدر الشریعہ مفتی امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ ارشاد فرماتے ہیں :’’مقتدی نے آیتِ سجدہ پڑھی تو نہ خود اس پر سجدہ واجب ہے،نہ امام پراور نہ مقتدیوں پر،نہ نماز میں،نہ بعد میں ۔البتہ اگر دوسرے نمازی نے کہ اس کے ساتھ نماز میں شامل نہ تھا،آیت سنی خواہ منفرد ہویا دوسرے امام کا مقتدی یا دوسرا امام،  ان پر بعدِ نماز سجدہ واجب ہے(بھار شریعت،جلد1،حصہ4،صفحہ729، مکتبۃ المدینہ،کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم