Attahiyat Ke Baad Sajda Sahw Bhool Gaye Tu Salam Se Pehle Sajda Sahw Karna

التحیات کے بعد سجدہ سہو بھول جانے کے بعد سلام سے پہلے سجدہ سہو کرنا

مجیب: ابو حفص مولانا محمد عرفان عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-1839

تاریخ اجراء:02محرم الحرام1445ھ/21جولائی2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر کوئی شخص  التحیات کے بعد سجدہ سہو کرنا بھول گیا ،لیکن سلام سے پہلےا سے یاد آگیا تو کیا اب سجدہ سہو کرنے سے سجدہ سہو ادا ہوجائے گا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   التحیات پڑھنے کے بعد اگر کوئی سجدہ سہو کرنا بھول جائے اور سلام سے پہلے  اُسے سجدہ سہو کرنا یاد آجائے تو اس صورت میں بھی  وہ سجدہ سہو کرسکتا ہے   بلکہ فقہائے کرام نے تو یہاں تک فرمایا ہے کہ   اگر کسی شخص  پر سجدہ سہو لازم تھااور وہ  سجدہ سہو کرنا بھول گیا اور اس نے نماز ختم کرنے کیلئے سلام  بھی پھیردیاتو اس صورت میں بھی وہ شخص نماز سے باہر نہیں ہوگا  اور اس پر لازم ہوگا کہ سلام پھیرنے کے بعد اگر نماز کے خلاف کوئی عمل نہیں کیا ہو تو سجدہ سہو کرے ،اُس کا سجدہ سہو ادا ہوجائے گا ۔ہاں اگر سلام پھیرنے کے بعد نماز کے خلاف کوئی عمل کرلیا۔جیسے: بات چیت ،قہقہہ ،جان بوجھ کر حدث طاری کرنا وغیرہ  کوئی فعل  کرلیا، تو  پھرسجدہ سہونہیں کیا جاسکتا۔

   علامہ شامی رحمۃ اللہ علیہ ردالمحتارمیں ارشادفرماتے ہیں:”أن السجودلایسقط بالسلام ولوعمدا، إلا إذا فعل فعلایمنعہ من البناء بأن تکلم أوقھقھۃ أو أحدث عمداًأوخرج من المسجدأوصرف وجھہ عن القبلۃ وھوذاکرلہ، لانہ فات محلہ وھو تحریمۃ الصلاۃ“ ترجمہ: سلام پھیرنے سے سجدہ سہوساقط نہیں ہوتا، اگرچہ جان بوجھ کر سلام پھیراہو، ہاں جب سلام کے بعد ایساکوئی فعل کیاجونمازکی بناکے منافی ہومثلا بات چیت کرلی ہو،یاقہقہہ لگایاہویاجان بوجھ کر حدث طاری کیاہویامسجدسے نکل گیاہویاسجدہ سہویادہوتے ہوئے قبلہ سے چہرہ کو پھیر لیا ہوتو پھرسجدہ سہو نہیں کرسکتا،کیونکہ ان صورتوں میں سجدہ سہوکامحل  جو کہ تحریمہ نماز تھا وہ فوت ہوگیا ۔(تنویر  الابصار مع در مختار و ردالمحتار ،جلد2، کتاب الصلاۃ ،باب سجود السھو،صفحہ-673674، مطبوعہ: کوئٹہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم