Aulad Ko Masjid Intizamia Mein Rakhne Ki Shart Par Zameen Waqf Karna

اولاد کو مسجد انتظامیہ میں رکھنے کی شرط پر زمین وقف کرنا

مجیب: ابو حفص مولانا محمد عرفان عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2543

تاریخ اجراء: 27شعبان المعظم1445 ھ/09مارچ2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   ایک شخص نے زمین مسجد کیلئے وقف کی اور یہ شرط لگائی  کہ مسجد کی انتظامیہ کمیٹی میں میرے دو لڑکے رہیں گے،  کیا    اس شخص کا  ایسی شرط لگا کر  زمین  وقف کرنادرست ہے یا نہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   پوری مسجد ایک ہی شخص نے وقف کی تو  انتظامیہ میں اپنے دو لڑکوں کے متولی ہونے کی    شرط لگاکر زمین وقف کرنا درست ہے  کہ شرعاً     واقف کو وقف میں جائز شرط  لگانے   کا اختیار ہوتا ہے اور جو شرط لگائے اس کا اعتبار   بھی ہوتا ہے۔ لہذا یہ شرط لگانا اوراس شرط کے ساتھ زمین وقف کرنا درست ہوگااور وہ جگہ مسجد کیلئے وقف بھی ہوجائے گی ۔ہاں البتہ اس کی یہ  شرط  اُس وقت قابل عمل ہوگی جبکہ  اس کی وہ اولاد واقعی متولی    بننے کی اہل ہو اور متولی بننے کی شرائط پر پورا   اُترے یعنی سنی  صحیح العقیدہ مسلمان ،امانت دار،ہوشیار،وقف کے خیر خواہ،اور کام کرنے والے ہوں، فاسق و فاجر ،سست و کاہل     اور لالچی    نہ ہوں۔

   علامہ شامی رحمۃ اللہ علیہ رد المحتار میں ارشاد فرماتے ہیں:’’أن شرط الواقف معتبر فیراعی‘‘ترجمہ: واقف کی شرط معتبر ہوتی ہے تو اس کا  لحاظ کیا جائے گا۔ (رد المحتار علی الدر المختار،جلد6،صفحہ582،مطبوعہ کوئٹہ)

   صدر الشریعہ مفتی امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ بہا رشریعت میں فرماتے ہیں:’’    واقف  کو اختیار ہے جس قسم کی چاہے وقف ميں شرط لگائے اور جو شرط لگائے گا اُس کا اعتبار ہو گا۔ ہاں ایسی شرط لگائی جو خلاف شرع  ہے تو یہ شرط باطل ہے۔ اور اِس کا اعتبار نہيں۔‘‘(بھار شریعت،جلد2،حصہ10،صفحہ569،مکتبۃ المدینہ،کراچی)

   بہار شریعت میں  ہے:’’ واقف نے یہ شرط کی ہے کہ وقف کا متولی میری اولاد ميں سے اُسکو کیا جائے، جو سب ميں ہوشیار نیکوکار ہو تو اِس شرط کا لحاظ رکھتے ہوئے متولی مقرر کیا جائے اسکے خلاف متولی کرنا صحیح نہيں۔صورتِ مذکورہ ميں۔۔۔ اگر اُسکی اولاد  ميں سب نااہل ہوں تو کسی اجنبی کو قاضی متولی مقرر کریگا،اُس وقت تک کے ليے کہ ان ميں کاکوئی اہل ہوجائے۔ ‘‘(بھار شریعت،جلد2،حصہ10،صفحہ576،مکتبۃ المدینہ،کراچی)

   سیدی اعلیٰ حضرت امام احمدرضا خان علیہ الرحمۃ فتاویٰ رضویہ میں متولی  کے اوصاف بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں :” لائق وہ ہے کہ دیانت  دارکار گزار ہوشیار ہو جس پر دربارہ حفاظت وخیرخواہی وقف اطمینان کافی ہو، فاسق نہ ہو جس سے بطمع نفسانی یا بے پروائی یاناحفاظتی یا انہماک لہو ولعب وقف کو ضرر پہنچانے یا پہنچنے کا اندیشہ ہو بدعقل یا عاجز یا کاہل نہ ہو کہ اپنی حماقت یا نادانی یا کام نہ کرسکنے یا محنت سے بچنے کے باعث وقف کو خراب کرے۔“(فتاوی رضویہ، جلد16، صفحہ557،رضافاونڈیشن،لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم