Aurat Ka Chehra Dhanp Kar Namaz Parhna Kaisa?

عورت کا چہرہ ڈھانپ کر نماز پڑھنا کیسا؟

مجیب:مفتی ابوالحسن  محمد ہاشم خان عطاری

فتوی نمبر:Lar-11863

تاریخ اجراء:12جمادی الثانی 1444 ھ/11جنوری 2023ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیافرماتے ہیں علمائےدین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کےبارے میں کہ عورت کی نماز کا وقت ایسی جگہ ہوگیا کہ جہاں اجنبی لوگ موجود ہیں، تو کیا وہ چہرہ ڈھانپ کرنماز پڑھ سکتی ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   عورت کے لیے اجنبی لوگوں سے ہٹ کر نماز پڑھنا ممکن نہ  ہو، تواجنبی لوگوں کی موجودگی میں چہرہ ڈھانپ کر نماز پڑھ سکتی ہے۔

   اس کی تفصیل درج ذیل ہے:

   مردوعورت کونمازمیں منہ چھپانا منع ہے،چنانچہ الآثارلابی یوسف میں ہے :’’ يوسف عن أبيه عن أبي حنيفة عن حماد عن إبراهيم أنه كان يكره أن يغطي الرجل فاه وهو في الصلاة، ويكره أن تصلي المرأة وهي متنقبة‘‘ ترجمہ: یوسف اپنے والدسے وہ امام اعظم ابوحنیفہ سے وہ حماداوروہ ابراہیم سے روایت کرتے ہیں کہ بے شک مردکانمازمیں اپنے منہ کوچھپانا،مکروہ ہے اورعورت کانقاب کی حالت میں نماز پڑھنامکروہ ہے ۔(الآثارلابی یوسف ،جلد1،صفحہ 130،دار الكتب العلميہ،بيروت)

   فتاوی شامی،جلد1،صفحہ652اور فتاوی ہندیہ،جلد1،صفحہ 108،البحرالرائق شرح کنزالدقائق ،جلد2،صفحہ 46،بدائع الصنائع فی ترتیب الشرائع،جلد6،صفحہ 506،تبیین الحقائق شرح کنزالدقائق ،جلد1،صفحہ 411اورحاشیۃ الطحطاوی علی مراقی الفلاح ،صفحہ 355پرہے،واللفظ للاول:’’یکرہ التلثم وھو تغطیۃ الأنف والفم فی الصلاۃ ... ونقل ط عن أبی السعود أنھا تحریمیۃ“ مختصراً ترجمہ:تلثم یعنی نماز میں ناک اور منہ کا چھپانا، مکروہ ہے اور طحطاوی نے ابوالسعود سے نقل کیا ہے کہ یہ مکروہ تحریمی ہے ۔(درمختار معہ ردالمحتار، کتاب الصلوۃ، جلد1، صفحہ652، دار الفکر، بیروت)

   عذرکی بناء پر منہ چھپانے کی اجازت ہے،جیساکہ جماہی کوروکنے کے لیے منہ کوچھپاسکتے ہیں چنانچہ فتاوی تاتارخانیہ میں ہے:’’ ویکرہ للمصلی ان یغطی فاہ ،وفی الخانیۃ :’’وانفہ فی الصلاۃ ،م:وھذاالذی ذکرنافی غیرحالۃ العذر،امافی حالۃ العذربان غلبہ التثاوب ،فلاباس بان یضع یدہ علی فمہ‘‘ترجمہ:اورنمازی کے لیے مکروہ ہے کہ وہ اپنامنہ چھپائے اورخانیہ میں ہے اوروہ نمازمیں ناک  چھپائے ،اوریہ جو ہم نے ذکرکیایہ حالت عذر کے علاوہ ہے،بہرحال حالت عذربایں طورپرکہ اسے جماہی کاغلبہ ہو،توپھرحرج نہیں ہے کہ اپناہاتھ اپنے منہ پررکھے۔(فتاوی تاتارخانیہ،جلد2،صفحہ199،ھند)

   اورمَردوں کے درمیان فتنہ کی وجہ سے عورت کوچہرہ کھولنامنع ہے،لہذاس عذر کی وجہ سے بھی نمازمیں چہرہ چھپاسکتی ہے، چنانچہ فتاوی شامی میں ہے :’’تمنع من الکشف لخوف أن یری الرجال وجھھا فتقع الفتنة لأنہ مع الکشف قد یقع النظر إلیہ بشھوة‘‘ترجمہ: مردوں کاعورت کے چہرے کو دیکھنےکی وجہ سے فتنہ ہوگا ،اس خوف کی وجہ سے عورتوں کوچہرہ کھولنے سے منع کیاجائے گا،اس لیے کہ چہرہ کھلاہونے کی وجہ سے اس پر شہوت کے ساتھ نظرپڑے گی ۔(فتاوی شامی،جلد1،صفحہ406،دارالفکر،بیروت)

   الموسوعۃ الفقیہ الکویتیہ میں  احناف،مالکیہ  اور شوافع  کامؤقف ذکرکیا کہ چہرہ ڈھانپ کر نماز پڑھنا مکروہ ہے ،اس کے بعد لکھا ہے: ’’وقال الحنابلۃ:ويكره أن تصلي في نقاب وبرقع بلا حاجة، وقال ابن عبد البر: أجمعوا على أن على المرأة أن تكشف وجهها في الصلاة والإحرام، ولأن ستر الوجه يخل بمباشرة المصلي بالجبهة ويغطي الفم وقد نهى النبي صلى  اللہ      عليه    و سلم         الرجل عنه، فإن كان        لحاجة    كحضور    أجانب،فلا كراهة ‘‘  ترجمہ:حنابلہ نے کہا:عورت کو برقع اورنقاب میں بلاحاجت نمازپڑھنامکروہ ہے اورعلامہ ابن عبدالبرعلیہ الرحمۃ نے ارشادفرمایاکہ علما کا اس بات پر اجماع ہے کہ عورت پرنمازاوراحرام میں اپناچہرہ کھلارکھنا لازم ہے اوراس لیے کہ چہرہ چھپاہونا نمازی کےلیےاپنی پیشانی کےساتھ مصلےکو چھونے میں مخل ہوگا ،نیز منہ بھی اس سے ڈھک جائےگا،حالانکہ منہ کوچھپانے سے مردکونبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے منع فرمایاہےاور اگریہ کسی حاجت کی بناء پر ہو جیسے: اجنبی لوگوں کا موجود ہونا، تو کراہت  نہیں ۔(الموسوعۃ الفقیہ الکویتیہ ،جلد41،صفحہ135،وزارة الأوقاف والشئون الإسلاميہ ، الكويت)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم