Kya Aurtain Masjid Mein Ja Kar Deeni Taleem Haasil Kar Sakti Hain ?

کیا عورتیں مسجد  میں جاکردینی تعلیم حاصل کرسکتی ہیں؟

مجیب: مفتی ھاشم صاحب مدظلہ العالی

فتوی نمبر:Lar:6058-b

تاریخ اجراء:20محرم الحرام1438ھ/22اکتوبر2016ء

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس بارے میں کہ ایک جگہ  جامع مسجد دومنزلہ ہے ۔کیااس کی دوسری منزل پرعورتیں دینی تعلیم (مسائل )سیکھنے کے لیے روزانہ دن میں کسی  وقت جمع ہوسکتی  ہیں جس میں صحیح العقیدہ سنیہ خاتون مسائل شرعیہ بیان کرے گی؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    عورتوں کواس طرح مسجد میں جمع ہونے کی اجازت نہیں کہ اس میں کئی مفاسد ہیں۔البتہ اگر مسجدکے علاوہ  کسی  ایسی جگہ جمع ہوں کہ مردوں کے ساتھ اختلاط کی کوئی صورت نہ ہو،نہ کوئی فتنہ  فی الحال ہونہ اس کااندیشہ ہونیزشرعی پردے کی کامل احتیاط ہواورمسائل شرعیہ سکھانے والی کوئی صحیح العقیدہ  سنیہ  عالمہ ہوجوصحیح مسائل سکھائے  تواس میں حرج نہیں۔

    مسجد میں جمع ہونے میں مفاسد مندرجہ ذیل ہیں:

    (1)عورتیں مسجد میں آئیں گی توغالب یہ ہے کہ چھوٹے ناسمجھ  بچوں کوبھی مسجد میں لائیں گی اورایسے ناسمجھ بچے جن سے نجاست کاظن غالب ہوانہیں مسجدمیں لاناناجائزوحرام ہےاوراگرنجاست کااحتمال ہوتومکروہ ۔اسی طرح وہ بچے جو مسجد میں شوروغل کریں،بےحرمتی کریں ان کوبھی مسجد میں لانامنع ہے۔

    (2)عورتوں کے مسجد آنے میں یہ بھی اندیشہ ہے کہ پاکی ناپاکی کا خیال نہیں کریں گی، بلکہ بارہا ایسی حالت پر ہوں گی کہ جس میں ان کا مسجدمیں جاناحرام  ہوتا ہےکیونکہ حدیث پاک  میں ایسی عورتوں کو مسجد میں داخلہ سے منع فرمایا گیا ہے۔

    مزید یہ کہ عورتوں کے مسجد میں آنے میں ان کے نمازیوں سے اختلاط کابھی اندیشہ ہے جس سے شریعت مطہرنے ممانعت فرمائی۔اگر بالفرض کوئی ان سب باتوں کا خیال رکھ کر عورتوں کے مسجد میں آنے کی صورتیں نکالنا چاہے بھی تو یہ کار لاحاصل ہے کہ عملاً ایسا بہت مشکل ہے

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم