Ayat Sajda Baar Baar Parhne Per Har Bar Sajda e Tilawat Wajib Hoga ?

آیت سجدہ بار بار پڑھنے پر ہر بار سجدہ تلاوت واجب ہوگا؟

مجیب:مفتی ابو محمد علی اصغر عطاری مدنی

فتوی نمبر:Nor-13287

تاریخ اجراء:12 شعبان المعظم 1445 ھ/23 فروری 2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائےدین ومفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ بعض اوقات ہم سجدہ والی سورتیں یا آیات زبانی یاد کرتے ہیں، یاد کرنے کے لیےایک آیت کو کئی بار پڑھنا ہوتا ہے، تو اگر سجدہ والی آیت یاد کرنے کے لیےبار بار پڑھی، تو جتنی بار پڑھی اتنے سجدہ کرنا لازم ہو گا یا ایک سجدہ کرنا کافی ہوگا؟اسی طرح اگر الگ الگ سجدہ والی آیتیں پڑھیں، تو کیا حکم ہوگا ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   قرآن پاک یاد کرنے والےیا ویسے ہی بطورِ تلاوت پڑھنے والے نے ایک آیتِ سجدہ  ایک ہی مجلس میں ایک بار یا کئی بار پڑھی، تو اس پر صرف ایک سجدہ واجب  ہوگا ، جتنی بار آیتِ سجدہ پڑھی اتنے سجدے واجب نہیں ہوں گے ۔  ہاں اگر ایک ہی آیتِ سجدہ دو مختلف مجلسوں میں الگ الگ تلاوت کی یا ایک ہی مجلس میں دو یا اس سے زیادہ مختلف آیتِ سجدہ تلاوت کیں، تو اب اس صورت میں ایک سجدہ کافی نہیں ہوگا ،بلکہ ہر بار کے لیے الگ الگ سجدہ کرنا واجب ہوگا۔

   الاختیار لتعلیل المختار میں ہے:”(من كرر آية سجدة في مكان واحد تكفيه سجدة واحدة) دفعا للحرج فان الحاجه داعیة الي التكرار للمعلمين والمتعلمين وفي تكرار الوجوب حرج بهم “یعنی جس نے ایک ہی مکان میں آیتِ سجدہ کی تکرار کی، تو دفعِ حرج کے پیشِ نظراسے ایک سجدہ کافی ہے ، کیونکہ قرآن کریم پڑھنے اور پڑھانے والوں کے لیے حاجت داعی ہے اور  بار بار سجدہ تلاوت واجب ہونے میں ان کو حرج میں ڈالنا ہے ۔(الاختیار لتعلیل المختار،جلد 1 ، صفحہ 76، مطبوعہ مطبعۃ الحلبی، قاھرہ)

   تنویر الابصار و درمختار میں ہے:”(لو کررھا فی مجلسین تکررت وفی مجلس)واحد(لا) تتکرر بل کفتہ واحدۃ۔۔۔والاصل ان مبناھا علی التداخل دفعا للحرج بشرط اتحاد الآیۃ والمجلس “یعنی اگر دو مجلسوں  میں ایک آیت کی تکرار کی ، تو سجدۂ تلاوت بھی متکرر ہوگا اور ایک مجلس میں تکرار کی، تو سجدۂ تلاوت متکرر نہیں ہوگا بلکہ ایک سجدہ کافی ہوگا۔۔۔۔۔اور اصل یہ ہے کہ اس کی بنیاد دفعِ حرج کے پیشِ نظر تداخل پر ہے بشرطیکہ آیت و مجلس ایک ہوں۔

   علامہ ابنِ عابدین شامی رحمۃ اللہ علیہ:”بشرط اتحاد الآیۃ والمجلس“ کے تحت فرماتے ہیں:”ای: بان یکون المکرر آیۃ واحدۃ فی مجلس واحد فلو تلا آیتین فی مجلس واحد او آیۃ واحدۃ فی مجلسین فلا تداخل“یعنی اس طرح کہ ایک آیت کی تکرار کرنے والا ایک ہی مجلس میں ہو، لہٰذا اگر اس نے ایک مجلس میں دو آیتیں تلاوت کیں یا ایک آیت دو مجلسوں میں پڑھی، تو اب تداخل نہ ہوگا۔        (رد المحتار علی الدر المختار ،جلد2،صفحہ 712۔713، مطبوعہ کوئٹہ)

   معراج الدرایۃ اورنہایہ میں ہے:”لان الحاجۃ الی تکرار کلام اللہ تعالیٰ للتعلیم والتعلم والتحفظ حاجۃ ماسۃ فلو اوجبنا لکل مرۃ سجدۃ علی حدۃ یقع فی الحرج بخلاف ما اذا اختلفت الآیۃ فی مجلس واحد لانہ لا حرج ثمۃ  لان آیات السجدۃ فی القرآن محصورۃ اما التکرار للتعلیم والحفظ غیر محصور ولان الانسان لا یقرا جمیع آیات السجدۃ فی مجلس واحد غالبا واماتکرار آیۃ واحدۃ للتعلیم والتحفظ فی مجلس واحد غالب فلذلک ظھرت التفرقۃ بینھما“کیونکہ  تعلیم ، تعلم اور حفظ  قرآن کریم کے لیے کلام اللہ کی تکرار کی سخت حاجت ہے،  اگر ہم ہر مرتبہ ہی علیحدہ علیحدہ سجدہ کو واجب قرار دیں ، تو پڑھنے والا حرج میں واقع ہوگا برخلاف اس صورت کے کہ  جب ایک ہی مجلس میں مختلف آیات پڑھے ،کیونکہ یہاں کوئی حرج نہیں کیونکہ قرآن پاک میں آیاتِ سجدہ محدود ہیں، جبکہ تعلیم و حفظ کے لیے تکرار کی حد نہیں اور اس وجہ سے کہ غالباًانسان تمام آیاتِ سجدہ ایک ہی مجلس میں نہیں پڑھتا، جبکہ تعلیم وحفظ کے لیے ایک مجلس میں ایک ہی آیت کی تکرار غالب ہے، لہٰذا ان دونوں صورتوں میں فرق ظاہر ہے۔(النھایۃ فی شرح الھدایۃ، الجزء الثانی،صفحہ 224،مطبوعہ بیروت)

   صدر الشریعہ مفتی امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:”ایک مجلس میں سجدہ کی ایک آیت کو بار بار پڑھا یا سنا ، تو ایک ہی سجدہ واجب ہوگا۔۔۔۔۔۔ پڑھنے والے نے کئی مجلسوں میں ایک آیت بار بار پڑھی اور سننے والے کی مجلس نہ بدلی، تو پڑھنے والا جتنی مجلسوں میں پڑھے گا، اس پر اتنے ہی سجدے واجب ہوں گے اور سننے والے پر ایک اور اگر اس کا عکس ہے یعنی پڑھنے والا ایک مجلس میں بار بار پڑھتا رہا اور سننے والے کی مجلس بدلتی رہی، تو پڑھنے والے پر ایک سجدہ واجب ہو گا اور سننے والے پر اتنے، جتنی مجلسوں میں سُنا۔(بھارِ شریعت، جلد1،صفحہ 735، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم