Imam Ya Munfarid Ka Baghair Ghalati Ke Sajda Sahw Karna Kaisa Hai ?

بغیرسبب کے سجدہ سہو کرنا کیسا ہے ؟

مجیب: ابوالفیضان عرفان احمد مدنی

فتوی نمبر: WAT-1372

تاریخ اجراء:       14رجب المرجب1444 ھ/06فروری2023ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر کوئی شخص  نماز  پڑھا رہا تھا اور نماز میں سجدۂ سہو واجب نہیں تھا ، لیکن احتیاطاً کر لیا ، تو کیا نماز ادا ہوگئی ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   نماز میں سجدۂ سہو واجب  نہ ہو  ، تو  بلا ضرورت سجدۂ سہو کرنا منع ہے ،  البتہ نماز ہو  جائے گی  ، ہاں ! اگر امام نے احتیاطی سجدۂ سہو کیا   اور  مسبوق مقتدی  ( یعنی جس کی کوئی رکعت  نکل  چکی تھی  )  نے بھی امام کے ساتھ  سجدۂ سہو کر لیا ، تو  اس  مسبوق کی نماز ٹوٹ جائے گی ۔

   اعلیٰ حضرت امام اہلسنت مولانا شاہ امام احمد رضا خان علیہ رحمۃالرحمن  سے سوال ہوا کہ : جس نماز میں سہو نہ ہوا اور سجدہ سہو کیا تو نماز جائز ہے یا نہیں؟  آپ نے ارشاد فرمایا:”بے حاجت سجدہ سہو نماز میں زیادت اور ممنوع ہے مگر نماز ہوجائے گی۔ہاں اگر یہ امام ہے تو جو مقتدی مسبوق تھا یعنی بعض رکعات اس نے نہیں پائی تھیں وہ اگر اس سجدہ بے حاجت میں اس کا شریک ہو ا تو اس کی نماز جاتی رہے گی ،  لانہ اقتدی فی محل الانفراد  (کیونکہ اس نے محلِ انفراد میں اس کی اقتدا کی۔)“(فتاوی رضویہ،جلد 6،صفحہ  328، رضا فاؤنڈیشن لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم