Kya Baghair Soye Tahajjud Ki Namaz Ho Sakti Hai?

کیا بغیر سوئے تہجد کی نماز ہوسکتی ہے؟

مجیب:مفتی قاسم صاحب مدظلہ العالی

فتوی نمبر:Aqs 1515

تاریخ اجراء:21جمادی الاولی1440ھ/28جنوری2019ء

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین اس مسئلے کے بارے میں کہ تہجد کی نماز کے لیے سونا ضروری ہے ؟ اگر کوئی شخص رات دیر تک جاگتا رہے اور رات کے آخری پہر میں تہجد کی نیت سے نوافل پڑھے ، تو وہ تہجد کے ہوں گے یا نہیں ؟

سائل:حنیف عطاری (صدر، کراچی)

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    تہجد کے لیے عشاء کے بعد سونا ضروری ہے ، لہٰذا اگر کوئی شخص رات دیر تک جاگتا رہے اور بغیر سوئے رات کے آخری پہر میں تہجد کی نیت سے نوافل پڑھ لے ، تو وہ تہجد کے نہیں ہوں گے ، مطلقاً صلوٰۃ اللیل کے ہوں۔

    تفسیر معالم التنزیل میں ہے:” والتهجد لا يكون الا بعد النوم “ ترجمہ:تہجد سونے کے بعد ہی ہوتی ہے ۔

( مختصر تفسیر البغوی ، پارہ 15 ، سورۃ الاسراء ، آیت 79 ، جلد 4 ، صفحہ 534 ، مطبوعہ ریاض )

    المعجم الکبیر میں ہے:” عن الحجاج بن عمرو بن غزية صاحب رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: انما التهجد المرء يصلی الصلاة بعد رقدة “ ترجمہ:حجاج بن عمر بن غزیہ رضی اللہ عنہ جو صحابی رسول ہیں ، ان سے مروی ہے:آپ فرماتے ہیں کہ تہجد یہ ہے کہ بندہ قدرے سو نے کے بعد نماز ادا کرے ۔

( المعجم الکبیر ، جلد 3 ، صفحہ 225 ، مطبوعہ قاھرہ )

    ردالمحتار میں منقول ہے:”وقد ذكر القاضي حسين من الشافعية أنه في الاصطلاح التطوع بعد النوم “ ترجمہ:امام قاضی حسین شافعی فرماتے ہیں:اصطلاح میں سونے کے بعد نوافل پڑھنے کو تہجد کہتے ہیں ۔

(رد المحتار علی الدر المختار ، کتاب الصلوٰۃ ، مطلب فی صلوٰۃ الليل ، جلد 2 ، صفحہ 566 ، مطبوعہ کوئٹہ )

    صدر الشریعہ مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ فتاویٰ امجدیہ میں فرماتے ہیں:” نمازِ عشاء پڑھ کر سونے کے بعد جب اٹھے ، تہجد کا وقت ہے اور یہ وقت طلوعِ فجر تک ہے اور بہتر وقت بعدِ نصف شب ہے اور اگر سویا نہ ہو ، تو تہجد نہیں اگرچہ جو نفل پڑھے جائیں ، صلوٰۃ اللیل انھیں شامل کہ صلوٰۃ اللیل تہجد سے عام ہے ۔ “

( فتاویٰ امجدیہ ، جلد 1 ، صفحہ 243 ، مطبوعہ مکتبہ رضویہ ، کراچی )

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم