Sajda e Tilawat Khare Hokar Karna Chahiye Ya Beth Kar?

سجدہ تلاوت کھڑے ہو کر کرنا چاہیے یا بیٹھ کر؟

مجیب:ابو محمد محمد سرفراز اختر عطاری

مصدق:مفتی فضیل رضا عطاری

فتوی نمبر:Mul-571

تاریخ اجراء:21جمادی الاولی1444ھ/16دسمبر2022ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائےدین ومفتیان شرع متین اس  مسئلے کے بارےمیں کہ سجدہ تلاوت کھڑے ہوکر کرنا چاہیے یا پھر بیٹھ کر؟رہنمائی فرمادیں۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   سجدہ تلاوت  کے لیے کھڑے ہو کر سجدےمیں جانا اور سجدے سےسر اٹھانے کے بعد دوبارہ کھڑا ہونا مستحب ہے،لہذا اسی طرح سجدہ تلاوت کرنا چاہیے،البتہ اگر کسی نے بیٹھ کر کیا،تو بھی اداہوجائے گا،مگر خلاف اَولیٰ ہے۔

   تنویر الابصارودرمختار میں ہے:”(وهی سجدة بين تكبيرتين)مسنونتين وبين قيامين مستحبين ملخصا“اور وہ دو سنت تکبیروں اور دو مستحب قیاموں کے درمیان ایک سجدہ ہے۔(تنویر الابصارودرمختار  مع ردالمحتار،ج02،ص70،69،مطبوعہ کوئٹہ)

   ردالمحتار میں ہے:” قوله: (بين قيامين مستحبين) أي قيام قبل السجود ليكون خرورا وهو السقوط من القيام، وقيام بعد رفع رأسه “شارح علیہ الرحمۃ کا قول:(دو مستحب قیاموں کے درمیان)یعنی سجدے سے پہلے کا قیام ،تاکہ قیام سے نیچے  آنا پایا جائےاور سر اٹھانے کے بعد  کاقیام۔  (ردالمحتار علی الدرمختار،ج02،ص70،مطبوعہ کوئٹہ)

   فتاوی ہندیہ میں ہے:”والمستحب أنه إذا أراد أن يسجد للتلاوۃ یقوم ثم یسجد وإذا رفع رأسه من السجود يقوم ثم يقعد، كذا في الظهيرية“اور مستحب یہ ہےکہ جب سجدہ تلاوت کا ارادہ کرے،توکھڑا ہوجائے، پھر سجدہ کرے اور جب سجدے سے سر اٹھائے،تو کھڑا ہوجائے پھر بیٹھے۔ایسا ہی ظہیریہ میں ہے۔ (فتاوی  ھندیہ،ج01،ص149،مطبوعہ دارالکتب العلمیہ، بیروت)

   بہار شریعت میں ہے:”سجدہ کا مسنون طریقہ یہ ہے کہ کھڑا ہو کر اَللہُ اَکْبَرْ کہتا ہوا سجدہ میں جائے اور کم سے کم تین بار سُبْحٰنَ رَبِّیَ الْاَعْلٰی کہے، پھر اَللہُ اَکْبَرْ کہتاہوا کھڑا ہو جائے، پہلے پیچھے دونوں بار اَللہُ اَکْبَرْ کہنا سنت ہے اور کھڑے ہو کر سجدہ میں جانا اور سجدہ کے بعد کھڑا ہونا یہ دونوں قیام مستحب۔“(بھارِ شریعت، جلد01، صفحہ 731،مطبوعہ  مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم