Banyan Par Machar Ya Juon Ka Khoon Laga Ho Tu Is Halat Mein Namaz Parhna Kaisa ?

بنیان پر مچھر یا جوں کا خون لگا ہو تو اس حالت میں نماز پڑھنا کیسا ؟

مجیب: ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری مدنی

فتوی نمبر: Nor-13002

تاریخ اجراء:        02ربیع الاول1445 ھ/19ستمبر 2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارےمیں کہ بنیان پر مچھر یا جوں کا خون لگا ہو اور اسی حالت میں نماز پڑھ لی جائے، تو کیا وہ نماز ادا ہوجائے گی؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   کپڑوں پر مچھر کا خون لگا ہو تو انہی کپڑوں میں نماز ادا ہوجائے گی، کیونکہ وه خون ناپاک ہوتا ہے جو بہنے والا ہو، جبکہ مچھر اور جوں میں بہنے والا خون نہیں ہوتا۔  

   چنانچہ مصنف ابن ابی شیبہ  میں ہے : كان الحسن لا يرى بدم الذباب والبعوض والبراغيث بأسا یعنی  امام حسن رضی اللہ عنہ مکھی، مچھر اور پسو کے خون میں کوئی حرج محسوس نہیں فرماتے تھے۔(مصنف ابن ابی شیبہ، حدیث 2038،  ج 02، ص 413، مطبوعہ ریاض)

   فتاوٰی شامی  میں ہے:(ودم سمك ۔۔۔ وقمل وبرغوث وبق) أي: وإن كثر بحر ومنية۔۔۔۔وشمل ما كان في البدن والثوب تعمد إصابته أو لا، حلية، وعليه فلو قتل القمل في ثوبه يعفى عنه، وتمامه في الحلية۔ ولو ألقاه في زيت ونحوه لا ينجسه لما مر في كتاب الطهارة من أن موت ما لا نفس له سائلة في الإناء لا ينجسه ۔ترجمہ: ”مچھلی، جوں، پسو اور کھٹمل کا خون پاک ہے یعنی اگرچہ یہ کثیر ہو۔۔۔۔یہ حکم اس صورت کو  بھی شامل ہے جو خون بدن اور کپڑے پر لگے خواہ  جان بوجھ کر لگایا ہو یا اتفاقیہ لگ گیا ہو ۔  اسی بنا پر اگر کسی نے جوں کو اپنے کپڑے پر مارا تو وہ خون معاف ہے، اس کی پوری  بحث "حلیہ" میں مذکور ہے۔ اور اگر جوں کو زیتون کے تیل  وغیرہ  میں ڈال دیا تو وہ ناپاک نہیں ہوگا ، اس کی وجہ کتاب الطہارۃ میں گزر چکی ہے کہ ایسے جاندار کی موت  جس میں بہتا خون نہ ہو،برتن کو ناپاک نہیں کرتی ۔“(رد المحتار مع الدر المختار، کتاب الطھارۃ، ج01،ص 576،مطبوعہ کوئٹہ، ملتقطاً)

   فتاوٰی عالمگیری میں ہے :ودم البق والبراغيث والقمل والكتان طاهر وإن كثر۔ كذا في السراج الوهاج “ یعنی  کھٹمل، پسو،جوں اور کتان (سرخ رنگ کا کیڑا جو شدید کاٹتا ہے)کا خون پاک ہے، اگر چہ کثیر مقدار میں ہو، جیسا کہ سراج الوہاج میں مذکور ہے۔(فتاوٰی عالمگیری، کتاب الطھارۃ، ج 01، ص 46، مطبوعہ پشاور)

   بہارِ شریعت میں ہے:”مچھلی اور پانی کے دیگر جانوروں اورکھٹمل اور مچھر کا خون اور خچر اور گدھے کا لعاب اور پسینہ پاک ہے۔ (بہارِ شریعت، ج 01، ص 392، مکتبۃ المدینہ،کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم