Bhole Se Aik Ayat Ko Do Teen Martaba Padh Lene Se Sajda Sahw Wajib Ho ga

بھولے سے ایک آیت کو دو یا تین مرتبہ پڑھ لینے سے سجدہ سہو واجب ہوجائے گا؟

مجیب: ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری مدنی

فتوی نمبر: Nor-12309

تاریخ اجراء:        26ذو الحجۃ الحرام 1443 ھ/26جولائی 2022   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ دورانِ نماز قراءت کرتے ہوئےکسی سورت کی کوئی آیت بھول جائیں تو یاد کرنے کی غرض سے ایک ہی  آیت کو دو یا تین  مرتبہ پڑھ کر پھر اس سورت کو مکمل کیا جائے جبکہ اس دوران نمازی کا خاموش ہونا یا ایک رکن کا توقف بھی نہ پایا جائے، تو کیا آیت کی تکرار کرلینے سے سجدہ سہو لازم ہوجائے گا؟ کیا اس صورت میں وہ نماز درست ادا ہوگی ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جی ہاں! پوچھی گئی صورت  میں وہ نماز درست ادا ہوگی اور  سجدہ سہو کی بھی حاجت نہیں، کیونکہ نماز میں سجدہ سہو اس وقت واجب ہوتا ہے جب نمازی بھولے سے کسی واجب کو ترک کرے، جبکہ یہاں نمازی نے ایسی کسی غلطی کا ارتکاب نہیں کیا جس سے  اس پر سجدہ سہو واجب ہو۔

   کسی ایک آیت کی تکرار کرلینے سے سجدہ سہو لازم نہیں ہوتا۔ جیسا کہ سیدی اعلیٰ حضرت  علیہ الرحمہ سے سوال ہوا کہ”امام نے جمعہ میں ایک آیت پڑھی، بسبب بھول جانے کے اُس کو دوسری بار پڑھ کر دوسری آیتوں کی طرف منتقل کیا ایسی صورت میں نماز مکروہ تحریمی یا تنزیہی یا جائز بلاکراہت یا سجدہ لازم ہے یا نہیں ؟“ آپ علیہ الرحمہ اس کے جواب میں فرماتے ہیں:” جبکہ بمجبوری سہو تھا کچھ کراہت نہیں، اور اگر آیت کے یاد کرنے میں بقدرر کن ساکت نہ رہا تو سجدہ سہو بھی نہیں۔“(فتاوٰی رضویہ،ج06،ص333،رضافاؤنڈیشن، لاہور)

   مزید ایک دوسرے مقام پر نماز میں کسی آیت کا تکرار کرنے کے حوالے سے  سیدی اعلیٰ حضرت  علیہ الرحمہ ارشاد فرماتے ہیں:”تکرار آیت خلاصہ موجب اطالت ثانیہ براولی باشد وکل ذلک خلاف الماثور المتوارث فی الفرائض فاما کرا ہت تحریم راوجہے نیست۔ یعنی دوسری رکعت میں کسی مخصوص آیت کا تکراردوسری رکعت کے  پہلی رکعت سے طویل ہونے کی وجہ بن سکتا ہے ،اور یہ فرائض میں متوارث طریقے کے خلاف ہیں لیکن اس کو مکروہ تحریمی قرار دینے کی کوئی وجہ نہیں۔“(فتاوٰی رضویہ،ج06،ص267،رضافاؤنڈیشن، لاہور)

   بہارِ شریعت میں ہے: ”نماز میں قراءت کے باب میں قاعدہ کلیہ یہ ہے کہ اگر ایسی غلطی ہوئی جس سے معنی بگڑ گئے، نماز فاسد ہوگئی، ورنہ نہیں۔“(بہار شریعت ، ج 01، ص 554، مکتبۃ المدینہ، کراچی، ملخصاً)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم