Bila Zaroorat Mukabbir Banna Kaisa ?

بلا ضرورت مکبر بننا کیسا؟

مجیب: مولانا محمد علی عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2424

تاریخ اجراء: 20رجب ا لمرجب1445 ھ/01فروری2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر ضرورت نہ ہو، مثلاً امام صاحب کی آواز سارے مقتدیوں تک پہنچ جاتی ہے، پھر بھی اگر کوئی مکبر تکبیر کہے، تو کیا حکم ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   اگرامام کی تکبیر کی آواز تمام مقتدیوں کو نہیں پہنچتی، تو بہتر ہے کہ کوئی بھی مقتدی بلند آواز سے تکبیر کہے کہ نماز شروع ہونے اور انتقالات کا حال سب کو معلوم ہو جائے اور اگر امام کی آواز مقتدیوں تک پہنچ جائے، تو  بلا ضرورت مکبر بننا مکروہ و بدعت ہے، لیکن اگر کوئی بن گیا، تو اس سے نماز فاسد نہیں ہو گی۔

   رد المحتار میں ہے” وفي حاشية أبي السعود: واعلم أن التبليغ عند عدم الحاجة إليه بأن بلغهم صوت الإمام مكروه. وفي السيرة الحلبية: اتفق الأئمة الأربعة على أن التبليغ حينئذ بدعة منكرة أي مكروهة وأما عند الاحتياج إليه فمستحب، وما نقل عن الطحاوي: إذا بلغ القوم صوت الإمام فبلغ المؤذن فسدت صلاته لعدم الاحتياج إليه فلا وجه له إذ غايته أنه رفع صوته بما هو ذكر بصيغته. وقال الحموي: وأظن أن هذا النقل مكذوب على الطحاوي فإنه مخالف للقواعد اهـ“ترجمہ:حاشیہ ابو السعود میں ہے”جان لو کہ جب امام کی آواز مقتدیوں تک پہنچانے کی حاجت نہ ہو بایں صورت کہ مقتدیوں تک امام کی آواز خود ہی پہنچ جائے تو اس وقت (کسی مقتدی کا مکبر بن کر)امام کی آواز مقتدیوں تک پہنچانا مکروہ ہے ،اور سیرت حلبیہ میں ہے کہ ائمہ اربعہ کا اتفاق ہے کہ ایسی صورت میں مکبر کا ، امام کی آواز مقتدیوں تک پہنچانا بُری بدعت یعنی مکروہ ہے اور جب حاجت ہو تو مستحب ہے اور وہ جو امام طحاوی سے منقول ہے کہ جب امام کی آواز مقتدیوں تک پہنچ جائے ،پھر بھی کوئی مقتدی مکبر بن کر امام کی آواز مقتدیوں تک پہنچائے تواس کی حاجت نہ ہونے کے سبب  اس  مقتدی کی نماز فاسد ہو جائے گی ،اس منقول مسئلے کی درستی کی کوئی وجہ نہیں کیونکہ غایت یہ ہے کہ  اس مقتدی نے تکبیر کے جو صیغے کہنے تھے وہ اس نے بلند آواز میں کہہ دئے ،اور حموی نے فرمایا:میں گمان کرتا ہوں کہ مذکورہ منقول مسئلہ امام طحاوی پر جھوٹ باندھا گیا ہے کیونکہ یہ مسئلہ ،قواعد کے مخالف ہے۔(رد المحتار علی الدر المختار،کتاب الصلاۃ،ج 1،ص 475،دار الفکر،بیروت)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم