Bimari Ki Halat Mein Namaz Mein Dono Taraf Salam Pherne Ka Hukum

بیماری کی حالت میں نماز میں دونوں طرف سلام پھیرنے کا حکم

مجیب: مولانا محمد سجاد عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2224

تاریخ اجراء: 12جمادی الاول1445 ھ/27نومبر2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   میری بہن کو فالج ہوگیا ہے ،گردن مکمل طور پہ اکڑ چکی ہے ،وہ دائیں بائیں نہیں کرسکتی ،اس صورت میں وہ نماز کا سلام کیسے پھیرے ،اس حوالے سے ہمیں معلومات عطا فرمادیں ۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جب وہ گردن پھیرنے سے عاجزہیں تو ان کےلئے  گردن پھیرے بغیرصرف زبان سے دو مرتبہ الفاظ "السلام علیکم ورحمۃ اللہ " کہہ لینا کافی ہے   ۔

   بحر الرائق میں ہے” ولفظ السلام۔۔۔ والخروج من الصلاة يحصل عندنا بمجرد لفظ السلام ۔۔۔ وفي قوله لفظ السلام إشارة إلى أن الالتفات به يمينا ويسارا ليس بواجب، وإنما هو سنة“ ترجمہ: اور لفظ "السلام"کہنا واجب ہے اور ہمارے نزدیک صرف السلام کہنے سے ہی نماز سے نکلنا حاصل ہو جائے گا اور مصنف کے قول لفظ السلام سے اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ دائیں بائیں سلام پھیرنا واجب نہیں ،سنت ہے۔(بحر الرائق، کتاب الصلاۃ،ج 1،ص 318، دار الكتاب الإسلامي)

      مراقی الفلاح میں ہے " يسن "الالتفات يمينا ثم يسارا بالتسليمتين"ترجمہ: دونوں سلاموں کے وقت نمازی کا دائیں بائیں منہ پھیرنا سنت ہے۔ (مراقی الفلاح،کتاب الصلاۃ،ص 102، المكتبة العصرية)

         کسی نے غلط مسائل بیان کیے تھے ،اس کے مسائل اوران کی غلطی بیان کرتے ہوئے امام اہلسنت علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں:” دائیں بائیں طرف سلام پھیرنا فرض ہے،اس میں تین باتیں فرض کیں ،سلام پھیرنا اور اس کا دائیں طرف ہونا اور بائیں طرف ہونا،اور یہ تینوں باطل ہیں ان میں کچھ فرض نہیں،لفظ سلام فقط واجب ہے اور داہنے بائیں منہ پھیرنا سنت۔ (فتاوی رضویہ،ج 27،ص 611،رضا فاؤنڈیشن،لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم