Chandi Ki Do Anguthiyan Pehan Na Kaisa?

چاندی کی دو انگوٹھیاں پہننا کیسا اور ایسے شخص کی امامت کا حکم ؟

مجیب: مفتی قاسم صاحب مدظلہ العالی

فتوی نمبر: Aqs-1788

تاریخ اجراء:24جمادی الاخریٰ1441ھ/18فروری2020ء

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین اس مسئلے کے بارے میں کہ مرد کے لیے چاندی کی دو انگوٹھیاں پہننا کیسا ہے ؟ نیز چاندی کی ہی دو انگوٹھیاں پہننے والے شخص کو امام بنانا ، اس کا نماز پڑھانا کیسا ؟ اگر جائز نہیں ہے ، تو اگر اس کے پیچھے نماز پڑھ لی ہو ، ا س کے متعلق کیا شرعی حکم ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    مرد کے لیے چاندی کی صرف ایک انگوٹھی جائز ہے ، وہ بھی ایسی کہ جو ساڑھے چار ماشے سے کم کی ہو اور اس میں نگینہ لگا ہو ۔ دو یا ایک سے زیادہ انگوٹھیاں پہننا اگرچہ تمام انگوٹھیاں چاندی کی ہوں ، اگرچہ ان سب کا وزن ملا کر ساڑھے چار ماشے سے کم ہو ، پھر بھی جائز نہیں ہے ۔ ایک سے زیادہ انگوٹھیاں پہننے والا شخص فاسقِ معلن ہے ، اس کو امام بنانا ناجائز و گناہ ہے اور ایسے شخص کے پیچھے پڑھی ہوئی نماز کا اعادہ کرنا لازم ہے اور ساتھ توبہ کرنا بھی لازم ہے ۔

    حدیث پاک  میں ہے:سیدنا عبد اللہ بن بریدہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی پاک علیہ الصلوٰۃ و السلام کی بارگاہ میں ایک شخص لوہے کی انگوٹھی پہنے ہوئے حاضر ہوا ،تو آقا علیہ الصلوٰۃ و السلام نے فرمایا :” ما لي أرى عليك حلية أهل النار ثم جاءه وعليه خاتم من صفر فقال: ما لي أجد منك ريح الأصنام ،ثم أتاه وعليه خاتم من ذهب فقال: ما لی اری علیک حلية أهل الجنة؟ قال: من أی شيء أتخذه؟ قال: من ورق ولا تتمه مثقالا“ ترجمہ: کیا بات ہے کہ تم جہنمیوں کا زیور پہنے ہوئے ہو ؟ پھروہ پیتل کی انگوٹھی پہنے ہوئے حاضرہوئے ، توفرمایا:کیابات ہے کہ  تم سے بُتوں کی بو آتی ہے؟ پھر وہ سونے کی انگوٹھی پہن کر آئے ، تو فرمایا:کیا بات ہے کہ تم جنتیوں کا زیور پہنے ہوئے ہو ؟(یعنی یہ تو اہلِ جنت ، جنت میں پہنیں گے )توانہوں نے عرض کی : یارسول اﷲ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم ! کس چیز کی انگوٹھی بناؤں؟ فرمایا:چاندی کی بناؤ اور ایک مثقال پورا نہ کرو۔(یعنی ساڑھے چار ماشے سے کم وزن کی انگوٹھی ہو )۔

( جامع الترمذی ، ابواب اللباس ، جلد 1 ، صفحہ 441 ، مطبوعہ لاھور )

    مجمع الانہر میں ہے:” ويجوز للنساء التحلي بالذهب والفضة لا يجوز للرجال  الا الخاتم من الفضة ملخصاً  “ ترجمہ : عورتوں کے لیے سونے چاندی کے زیور پہننا جائز ہے ۔ مردوں کے لیے چاندی کی ایک انگوٹھی کے علاوہ ( سونا چاندی وغیرہ پہننا ) ناجائز ہے ۔ ملخصاً

( مجمع الانھر ، کتاب الکراھیۃ ، فصل فی اللبس ، جلد 2 ، صفحہ 535 ، دار احیاء التراث العربی ، بیروت )

    ایک سے زائد انگوٹھیاں پہننے کے متعلق امام اہلسنت مولانا الشاہ امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمٰن فتاویٰ رضویہ میں فرماتے ہیں:” ہاتھ خواہ پاؤں میں تانبے، سونے، چاندی ،پیتل لوہے کے چھلّے یاکان میں بالی یا بُندا یاسونے خواہ تانبے پیتل لوہے کی انگوٹھی اگرچہ ایک تارکی ہو یاساڑھے چارماشے چاندی یا کئی نگ کی انگوٹھی یا کئی انگوٹھیاں اگرچہ سب مل کر ایک ہی ماشہ کی ہوں کہ یہ سب چیزیں مردوں کوحرام وناجائز ہیں اور ان سے نمازمکروہ تحریمی۔“

(فتاوی رضویہ، جلد7، صفحہ307، رضا فاؤنڈیشن، لاھور)

    امام اہلسنت علیہ الرحمۃ سے سوال ہوا کہ کن لوگوں کی امامت ناجائز ہے ؟ تو جوابا آپ علیہ الرحمۃ دو انگوٹھیاں پہننے والے شخص کے فاسق معلن ہونے اور اس کے پیچھے نماز پڑھنے کو مکروہ تحریمی قرار دیتے ہوئے فرماتے ہیں : ” فاسق معلن مثلاً : داڑھی منڈایا خشخاشی رکھنے والا یا کتر واکر حدِ شرع سے کم کرنے والا یا کندھوں سے نیچے عورتوں کے سے بال رکھنے والا یا ساڑھے چار ماشے زائدکی انگوٹھی یاکئی نگ کی انگوٹھی یا ایک نگ کی دوانگوٹھی اگرچہ مل کر ساڑھے چار ماشےسے کم وزن کی ہوں یا سُود خور یا ناچ دیکھنے والا ، ان کے پیچھے بھی نماز مکروہ تحریمی ہے ۔ “

(فتاوی رضویہ ،جلد6،صفحہ626،رضا فاونڈیشن ،لاھور)

    فاسق معلن کو امام بنانے کے متعلق غنیۃ المستملی میں ہے :” لو قدموا فاسقا یاثمون بناء علی ان کراھۃ تقدیمہ کراھۃ تحریم “ ترجمہ : اگر لوگوں نے فاسق کو امام بنا یا ، تو وہ گنہگار ہوں گے ، اس بناء پر کہ فاسق کو امام بنانے کی کراہت ، کراہتِ تحریمی ہے ۔

( غنیۃ المستملی ، فصل فی الامامۃ ، صفحہ 442 ، مطبوعہ کوئٹہ )

    کراہت تحریمی کے ساتھ ادا کی گئی نماز کے متعلق در مختار میں ہے:” كل صلاة اديت مع كراهة التحريم تجب اعادتها “ ترجمہ : ہر وہ نماز جو کراہت تحریمی کے ساتھ ادا کی گئی ہو ، اس کا اعادہ واجب ہے ۔

( در مختار مع رد المحتار ، کتاب الصلوٰۃ ، واجبات الصلوٰۃ ، جلد 2 ، صفحہ 182 ، مطبوعہ کوئٹہ )

وَاللہُ اَعْلَمُ  عَزَّوَجَلَّ  وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم