Chashma Laga Kar Namaz Parhna Kaisa ?

چشمہ لگا کر نماز پڑھنا کیسا ؟

مجیب: مفتی محمد قاسم عطاری

فتوی نمبر:Sar-7773

تاریخ اجراء: 28رجب المرجب1443ھ /02مارچ2022ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

     کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلے کےبارے میں کہ  چشمہ لگا کر  نماز پڑھنا اور سجدہ کرنا کیسا ؟  کیا اس طرح سجدہ ہو جائے گا ؟

سائل : غلام یٰسین  ( فیصل آباد )

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

     چشمے کا فریم  پلاسٹک سے بنا ہو یا کسی بھی دھات سے اسے پہن کر نماز پڑھنا اور سجدہ کرنا اس صورت میں جائز ہے، جبکہ ناک کی ہڈی زمین پرجم رہی ہو ، کیونکہ سجدے میں ناک کی ہڈی  زمین پر جمانا  واجب ہے ، لہٰذا  اگرچشمہ کی وجہ سے ناک کی ہڈی زمین پر نہ جمتی ہو یا چشمے کی وجہ سے صرف ناک کی نوک ہی لگائی  ، تو ترکِ واجب کی بنا پرنماز پڑھنا مکروہِ تحریمی ہو گا یعنی اس حالت میں نماز پڑھنا  گناہ اور پڑھ لی ہو ،تواس  نماز کو  دوہرانا  واجب ہوگا۔

     چنانچہ مفتی جلال الدین امجدی رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ (سالِ وفات:1422ھ/2001ء) لکھتے ہیں:اگر چشمہ  ( عینک ) سجدہ کرنے میں ہڈی تک ناک کے دبنے میں رکاوٹ نہیں پیدا کرتا ، تو نماز بلا کراہت ہو جائے گی اور اگر رکاوٹ پیدا کرتا ہے ،تو نماز مکروہِ تحریمی ہوگی یعنی دوبارہ پڑھنا واجب ہوگا،  حضرت صدر الشریعہ علیہ الرحمۃ و الرضوان تحریر فرماتے ہیں : ناک ہڈی تک نہ دبی ،تو نماز مکروہِ تحریمی  واجب الاعادہ ہوئی  ( بہارِ شریعت  )  ۔( فتاویٰ فیض الرسول ، مکروھات کا بیان ، جلد 1 ، صفحہ 375 ، مطبوعہ شبیر برادرز ، لاھور )

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم