Chori Ke Dar Se Ghar Mein Namaz Parhna Kaisa ?

چوری کے اندیشے سے گھرمیں نمازپڑھنا

مجیب: ابوالفیضان مولانا عرفان احمد عطاری

فتوی نمبر: WAT-1907

تاریخ اجراء:23محرم الحرام1445ھ/11اگست2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر نماز پڑھنے جانا ہواور راستے میں چور کا خطرہ ہو تو کیا گھر میں پڑھ سکتے ہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   اگر واقعی راستے میں چور پڑنے کا صحیح اندیشہ ہو،جس سے اپنی جان یامال پرخوف ہوتو گھرپرنماز پڑھی جا سکتی ہے۔ علامہ علاو الدین محمدبن علی حصکفی علیہ الرحمۃ نے جن صورتوں میں جماعت واجب نہیں،اُن کی تفصیل بیان کرتے ہوئے لکھا:"وخوف علی مالہ ۔ ۔ ۔ او ظالم " ترجمہ:اور اپنے مال پر خوف ہویاکسی ظالم سے خوف ہو (تو ترکِ جماعت کی اجازت ہے۔)

   اس کے تحت ردالمحتارمیں ہے "قولہ:( وخوف علی مالہ)ای: من لص ونحوہ۔۔قولہ:(اوظالم)یخافہ علی نفسہ او مالہ " ترجمہ:یعنی چوروغیرہ سےمال پرخوف ہو ۔یاکسی ظالم سےاپنی جان یامال پرخوف ہو۔(الدر المختار  مع ردالمحتار،کتاب الصلاۃ،باب الامامۃ،ج02،ص 349،مطبوعہ:کوئٹہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم