Danton Mein Khane Ke Zarraat Hone Ki Halat Mein Namaz Parhna

دانتوں میں کھانے کے ذرات ہونے کی حالت میں نماز پڑھنا 

مجیب:مولانا محمد ماجد رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-65

تاریخ اجراء:05رجب المرجب1442 ھ/18 فروری2021ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ دانتوں میں کھانے کے ذرات پھنسے ہونے کی حالت میں نماز پڑھنے کا کیا حکم ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   دانتوں میں کھانے کے ذرات پھنسے  ہونے کی صورت میں نماز ہو جاتی ہے لیکن یاد رہے کہ نماز پڑھتےہوئے اگرکھانےکےاجزاء منہ میں ہوں تواس سےفرشتوں کوسخت تکلیف ہوتی ہے لہذاکھانا کھانے کے بعد مسواک یا خلال کرنے کی عادت بنانی چاہئےتاکہ منہ ذرات سے صاف ہوجائے۔

   یہ مسئلہ بھی ذہن میں رہے کہ نماز شروع کرنے سے پہلے دانتوں میں کوئی چیز موجود ہو اور اسے نماز کے دوران نگل گیا تو اگر وہ چیز چنے سے کم تھی تو نماز مکروہ ہو گی  اور اگر چنے کے  برابریا اس سے زائد تھی تو نماز ٹوٹ جائے گی۔

   فتاویٰ رضویہ میں ہے :’’ یہ کامل تصفیہ(یعنی مکمل صفائی) بھی بہت مؤکد ہے۔متعدد احادیث میں ارشاد ہوا ہے کہ جب بندہ نماز کو کھڑا ہوتا ہے، فرشتہ اس کے منہ پر اپنا منہ رکھتا ہے، یہ جو کچھ پڑھتا ہے اس کے منہ سے نکل کر فرشتہ کے منہ میں جاتا ہے، اُس وقت اگر کھانے کی کوئی شے اُس کے دانتوں میں ہوتی ہے ملائکہ کو اُس سے ایسی سخت ایذا ہوتی ہے کہ اور شے سے نہیں ہوتی۔‘‘ (فتاویٰ رضویہ،ج1،حصہ2،ص839، رضا فاؤنڈیشن لاہور)

   بہار شریعت میں ہے:’’دانتوں کے اندر کھانے کی کوئی چیز رہ گئی تھی اس کو نگل گیا، اگر چنے سے کم ہے نماز فاسد نہ ہوئی مکروہ ہوئی اور چنے برابر ہے تو فاسد ہوگئی۔‘‘ (بہار شریعت،ج1،ص610،مکتبۃ المدینہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم