Dirham Se Kam Mioqdar Mein Mazi lagi Ho Tu Namaz Ka Hukum

درہم سے کم مقدار میں مذی لگی ہو تو نماز کا حکم

مجیب: مولانا محمد علی عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2364

تاریخ اجراء: 29جمادی الثانی1445 ھ/12جنوری2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر کسی صاحب ترتیب شخص کے پائجامہ پر مختلف جگہ پر تھوڑی تھوڑی مذی لگ گئی جس کی کل مقدار ایک درہم سے کم بنتی ہے ، تو نماز پڑھتے وقت وہ اسے تبدیل کرنا  بھول گیا اور اسی کو پہنے ہوئے چار نمازیں پڑھ لیں۔ان نمازوں کا کیا حکم شرعی ہوگا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   پوچھی گئی صورت میں اگرمختلف جگہوں پرلگی مذی کی مقدارکوجمع کرنے سے مجموعہ درہم  کی مقدار سے کم تھاتو وہ چاروں نمازیں ادا ہو گئیں، ان کا اعادہ کرنا لازم نہیں، کیونکہ اگر نجاستِ غلیظہ کپڑے پر ایک درہم سے کم پر لگی ہو، تو اس کو دھونا سنت ہے اوراگر اسے پہن کر نماز پڑھ لی، تو اس نماز کا اعادہ سنت ہے، لازم نہیں۔تو جب صاحب ترتیب کی نمازیں ادا ہو گئیں، تو اس کی ترتیب پر بھی کوئی فرق نہیں آیا۔

   فتاوی ہندیہ میں ہے:" كل ما يخرج من بدن الإنسان مما يوجب خروجه الوضوء أو الغسل فهو مغلظ كالغائط والبول والمني والمذي والودي والقيح والصديد والقيء إذا ملأ الفم"(الفتاوی الھندیۃ، الباب السابع فی النجاسۃ واحکامھا،الفصل الثانی فی الاعیان النجسۃ،جلد1،صفحہ46،دار الفکر،بیروت(

   در مختار میں ہے” (وعفا) الشارع (عن قدر درهم) وإن كره تحريما، فيجب غسله، وما دونه تنزيها فيسن، وفوقه مبطل فيفرض“ترجمہ:شارع علیہ الصلاۃ والسلام نے (نجاستِ غلیظہ)درہم کی مقدار معاف قرار دی ،اگرچہ اس کے ساتھ نماز مکروہ تحریمی ہوگی،پس اسے دھونا واجب ہے،اور درہم سے کم میں نماز مکروہ تنزیہی ہوگی ،پس اسے دھونا سنت ہے اور درہم سے زائد نماز کو باطل کردے گی پس اسے دھونا فرض ہے۔(الدر المختار مع رد المحتار،باب الانجاس،ج 1،ص 316،317،دار الفکر،بیروت)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم