Dirham Se Zaid Mazi Kapron Par Lagi Hone Ki Surat Mein Namaz Padhna

درہم سے زائد مذی کپڑوں پرلگے ہونے کی صورت میں پڑھی گئی نمازوں کا حکم

مجیب: مولانا محمد ماجد رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1115

تاریخ اجراء: 09ربیع الثانی1445 ھ/25اکتوبر2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر کسی کو معلوم نہیں تھا کہ درہم کی مقدارسے زائد مذی کپڑے پر لگی ہو تو نماز نہیں ہوتی، اس حال میں اس نے جو نمازیں ادا کیں خواہ فرائض ہوں یا واجبات، سنت ہوں یا مستحبات  سب دوبارہ لوٹانا ہوں گی؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   مذی نجاست غلیظہ ہے اگر درہم سے زائد کپڑے یا بدن پر لگ جائے تو بغیر پاک کیے جو نماز پڑھی وہ سرے سے ادا  ہی نہیں ہوگی لہٰذا اس حالت میں پڑھی گئی فرض یا واجب نمازوں کو قضاء کی نیت سے دوبارہ پڑھنا لازم ہے البتہ سنن ونوافل کو دوبارہ نہیں پڑھاجائے گا کیونکہ سنن ونوافل کی قضا نہیں ۔

   نوٹ:مذی سے مراد وہ سفید پتلا پانی ہے جو عموماً عورت سے ملاعبت کرتے ہوئے نکلتا ہے اس کے نکلنے سے شہوت ختم نہیں ہوتی بلکہ اس میں اضافہ ہوتا ہے ۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم