kya Do Se Ziyada Muqtadi Imam Sahib Ke Barabar Mein Khare Ho Saktay Hain ?

کیادوسے زیادہ مقتدی امام صاحب کے برابر میں کھڑے ہوسکتے ہیں؟

مجیب:مفتی علی اصغرصاحب مدظلہ العالی

فتوی نمبر:Nor:7275

تاریخ اجراء:18ذوالحجۃالحرام1437ھ/21ستمبر 2016ء

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ امام ایک شخص کو اپنے برابر میں کھڑا کر کے نماز پڑھا رہا تھا اسی دوران دوسرا شخص بھی آگیا وہ امام کے دوسری جانب کھڑا ہو گیا اب ایک اور شخص بھی آیا ہے لیکن نہ امام کے لئے  آگے بڑھنے کی جگہ ہے اور نہ مقتدیوں کے لئے پیچھے ہونےکی جگہ توکیا  اس صورت میں تیسرا مقتدی جماعت میں شامل ہوسکتاہےیا اپنی علیحدہ نماز پڑھے گا؟

سائل:دلشاد

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    پوچھی گئی صورت میں تیسرا مقتدی اس جماعت میں شامل  نہیں ہوگابلکہ اپنی علیحدہ نماز پڑھے گا،اگر جماعت میں شامل ہوگیاتو سب کی نماز مکروہ تحریمی اور پھر سے پڑھنا واجب ہوگی۔ تفصیل کے لئے دیکھئے

فتاوی رضویہ،جلد06 ،صفحہ 611،مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن لاہور۔

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم