Doran e Namaz Parinda Beet Karde To Hukum

دورانِ نماز کوئی پرندہ بیٹ کردے، تو حکم

مجیب:مولانا فرحان احمد عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1628

تاریخ اجراء:16رمضان المبارک1445 ھ/27مارچ2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر کسی پرندے (جیسے :چڑیا، کبوتر، مرغی)   کی بیٹ دورانِ نماز کپڑوں پر لگ جائےتو کیا حکم ہے؟ نماز جاری رہے گی یا ٹوٹ جائے گی؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   اونچا  اڑنے والے حلال پرندوں کی بیٹ پاک  ہے لہٰذا چڑیا یا کبوتر کی  بیٹ کپڑوں پر لگ جائے تو نمازمیں حرج نہیں۔ البتہ موریا مرغی کی بیٹ نجاست غلیظہ ہے یہ درہم سے زائد کپڑے یا بدن پر لگ جائے تو نماز نہیں ہوگی ۔ اگر  درہم کی مقدارمیں لگے، تو ایسی نماز دوبارہ پڑھنا واجب ہے۔  ہاں اگر درہم سے کم مقدارمیں لگے تو نمازخلاف سنت ہوگی ، ایسی نماز دوبارہ پڑھنا واجب نہیں، بہتر ہے۔

   در مختارمیں ہے:” (وخرء) كل طير لا يذرق في الهواء كبط أهلي (ودجاج) أما ما يذرق فيه، فإن مأكولا فطاهر وإلا فمخفف “یعنی اُس پرندے کی بیٹ جو ہوا میں اڑتا نہ ہو، نجاستِ غلیظہ ہے جیسا کہ پالتو بطخ اور مرغی، جبکہ وہ پرندے جو ہوا میں اڑتے ہوں، اگر انہیں کھانا حلال ہے، تو ان کی بیٹ پاک ہے، ورنہ ان کی بیٹ نجاستِ خفیفہ ہے۔

   صدر الشریعہ مفتی امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:” نَجاست دو قسم ہے، ایک وہ جس کا حکم سَخْت ہے اس کو غلیظہ کہتے ہیں، دوسری وہ جس کا حکم ہلکا ہے اس کو خفیفہ کہتے ہیں۔نَجاستِ غلیظہ کا حکم یہ ہے کہ اگر کپڑے یا بدن میں ایک درہم سے زِیادہ لگ جائے ،تو اس کا پاک کرنا فرض ہے، بے پاک کیے نماز پڑھ لی تو ہو گی ہی نہیں اور قصداً پڑھی تو گناہ بھی ہوا اور اگر بہ نیتِ اِستِخفاف ہے تو کفر ہوا اور اگر درہم کے برابر ہے تو پاک کرنا واجب ہے کہ بے پاک کیے نماز پڑھی تو مکروہ ِتحریمی ہوئی یعنی ایسی نماز کا اِعادہ واجب ہے اور قصداً پڑھی تو گنہگار بھی ہوا اور اگر درہم سے کم ہے تو پاک کرنا سنّت ہے، کہ بے پاک کیے نماز ہوگئی مگر خلافِ سنّت ہوئی اور اس کا اِعادہ بہتر ہے۔  نَجاستِ خفیفہ کا یہ حکم ہے کہ کپڑے کے حصہ یا بدن کے جس عُضْوْ میں لگی ہے، اگر اس کی چوتھائی سے کم ہے (مثلاً دامن میں لگی ہے تو دامن کی چوتھائی سے کم، آستین میں اس کی چوتھائی سے کم ۔ یوہیں ہاتھ میں ہاتھ کی چوتھائی سے کم ہے) تو معاف ہے کہ اس سے نماز ہو جائے گی اوراگر پوری چوتھائی میں ہو تو بے دھوئے نماز نہ ہوگی۔“(بھارِ شریعت،جلد01،صفحہ389، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

   اور فرماتے ہیں: ” جو پرند کہ اونچا نہ اُڑے اس کی بِیٹ، جیسے مر غی ا ور بَط چھوٹی ہو خواہ بڑی ۔۔۔ یہ سب نجاستِ غلیظہ ہیں۔ ۔۔ جس پرند کا گوشت حرام ہے، خواہ شکاری ہو یا نہیں، (جیسے کوّا، چیل، شِکرا، باز، بہری) اس کی بِیٹ نَجاستِ خفیفہ ہے۔ ۔۔ جو پرند حلال اُونچے اُڑتے ہیں جیسے کبوتر، مینا، مرغابی، قاز ،ان کی بیٹ پاک ہے۔ (بھارِ شریعت،جلد01،صفحہ391، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم