Dua e Qunoot Bhool Kar Ruku Me Gaya Phir Wapis Aa Kar Parhi

دعائے قنوت بھول کررکوع کیاپھرواپس آکرپڑھی

مجیب: ابوحفص محمد عرفان مدنی عطاری

فتوی نمبر: WAT-968

تاریخ اجراء:       12محرم الحرام1444 ھ/12اگست2022 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر  کوئی شخص نماز وتر کی تیسری رکعت میں تکبیر قنوت اور دعائے قنوت  پڑھنا بھول جائے اوررکوع میں چلا جائے اور پھراسے رکوع میں یاد آئےتو واپس قیام  کی طرف لوٹ آئے اورتکبیر کہہ کر  دعائے قنوت پڑھے اور دوبارہ رکوع کرے توکیااس کی نماز واجب الاعادہ ہوگی ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   اگر کوئی شخص نمازِ وتر کی تیسری رکعت میں تکبیر قنوت اور دعائے قنوت پڑھنا بھول جائے اور رکوع میں چلا جائے تو اس کے لیے حکم ہے کہ وہ قنوت پڑھنے کے لیے قیام کی طرف نہ لوٹے بلکہ قنوت پڑھے بغیر نماز مکمل کرےاورآخر میں سجدہ سہو کرے۔

   البتہ! اگر ایسا شخص قنوت پڑھنے کے لیےقیام کی طرف لوٹ آیا اس نے دوبارہ قنوت پڑھی اور رکوع کیا تو اصح قول کے مطابق وہ گناہ گارہوگااور اس  پرنماز کا اعادہ واجب ہوگا۔

   درّ مختار میں ہے:ولو نسیہ ای القنوت ثم تذکرہ فی الرکوع لا یقنت فیہ لفوات محلہ ولا یعود الی القیام فی الاصح لان فیہ رفض الفرض للواجب فان عاد الیہ وقنت ولم یعد الرکوع لم تفسد صلاتہ لکون رکوعہ بعد قراءۃ تامۃوسجد للسھو قنت او لا لزوالہ عن محلہ “یعنی اگر کوئی شخص قنوت پڑھنا بھول گیا پھر اسے رکوع میں یاد آیا تو دعائے قنوت کا محل فوت ہوجانےکی وجہ سےوہ رکوع میں دعائے قنوت نہیں پڑھ سکتااور اصح قول کےمطابق قنوت پڑھنےکےلیےقیام کی طرف بھی نہیں لوٹ سکتاکیونکہ اس میں واجب(قنوت) کی خاطر فرض (رکوع )کوچھوڑنا لازم آئے گا ،لہذااگر وہ قیام کی طرف لوٹا ،قنوت پڑھی اور رکوع کا اعادہ نہ کیا تو اس کی نماز فاسد نہیں ہو گی کیونکہ رکوع مکمل قراءت کے بعد اداہو چکا ہے،اب وہ شخص قنوت پڑھے یا نہ پڑھےبہر صورت سجدہ سہو کرےگاکہ قنوت اپنےمحل سےفوت ہو چکی ہے۔(الدرّ المختاروردّ المحتار، ج 2، ص538-540، مطبوعہ کوئٹہ)

   مذکورہ بالا عبارت کے تحت شیخ الاسلام والمسلمین امام اہلسنت امام احمد رضا خان علیہ الرحمہ ارشاد فرماتے ہیں :”اقول: و قولہ: (و لم یعد الرکوع)ای: ولم یرتفض بالعود للقنوت لا ان لو اعادہ فسدت لان زیادۃ ما دون رکعۃ لا تفسد نعم لا یکفیہ اذن سجود السھو لانہ اخر السجدۃ بھذا الرکوع عمداً فعلیہ الاعادۃ سجد للسھو او لم یسجد۔میں کہتا ہوں  کہ ماتن علیہ الرحمہ کےاس قول’’اور اس نے رکوع کا اعادہ نہ کیا ‘‘کا مطلب یہ ہے کہ قنوت پڑھنے کے لیے قیام کی طرف لوٹنے کے سبب رکوع فاسد نہیں ہو ا،یہ مطلب نہیں کہ اگر دوبارہ رکوع کیا تو نماز ہی فاسد ہو جائے گی کہ رکعت سے کم کی زیادتی مفسدِ نماز نہیں، ہاں (جان بوجھ کر )دوبارہ رکوع کرنے کی صورت میں سجدہ سہو کافی نہیں ہو گا کیونکہ اس شخص نے اس رکوع کی وجہ سے جان بوجھ کر سجدے کو مؤخر کیا ہے لہذااب نماز کا اعادہ لازم ہوگا خواہ  سجدہ سہو کیا ہو یا نہ کیا ہو۔(جدّ الممتار،ج3،ص449، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم