Dua e Qunoot Bhoolne Ki Soorat Main Adhuri Chor Kar Namaz Mukammal Ki, To Kya Hukum Hai ?

دعائے قنوت بھولنے کی صورت میں ادھوری چھوڑ کر نماز مکمل کی، تو کیا حکم ہے؟

مجیب:مفتی ابو محمد علی اصغر عطاری

فتوی نمبر:Nor-12840

تاریخ اجراء:02ذیقعدۃ الحرام1444ھ/23مئی 2023ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ زید نے وتر میں دعائے قنوت پڑھنا شروع ہی کی تھی کہ وہ اس دعا کو بھول گیا زید نے پیچھے سے الفاظ دہرائے لیکن اُسے دعا یاد نہیں آئی جس پر زید نے مجبوراً دعائے ماثورہ پڑھ کر نماز پوری کی پھر  آخر میں سجدہ سہو بھی نہیں کیا۔

   آپ سے معلوم یہ کرنا ہے کہ کیا اس صورت میں زید کی وہ نمازِ وتر درست ادا ہوگئی؟؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   نمازِ  وتر میں مشہور  دعائے قنوت پڑھنا سنت ہے اگر نمازی نے اس معروف دعا کی جگہ کوئی اور دعا  پڑھ لی جب بھی اس کا دعائے قنوت والا واجب ادا ہوجائے گا۔ لہذا پوچھی گئی صورت میں زید کی وہ نمازِ وتر درست ادا ہوئی ہے اور زید پر  سجدہ سہو بھی واجب نہیں ہوا کہ واجباتِ نماز میں سے کسی واجب کو بھولے سے چھوڑنے کی بنا پر سجدہ سہو واجب ہوتا ہے جبکہ یہاں ایسا کچھ بھی نہیں ہوا۔

   وتر میں مشہور دعائے قنوت  پڑھنا سنت ہے۔ جیسا کہ  مختار میں ہے:”ویسن الدعاء المشھور“یعنی (وتر میں) مشہور دعا پڑھنا سنت ہے۔ (درِ مختار مع الرد المحتار، کتاب الصلوۃ، ج 02، ص 534، مطبوعہ کوئٹہ)

   مشہور دعائے قنوت  کے علاوہ نمازی نےکوئی اور دعا پڑھ لی ، جب بھی اس کا واجب ادا ہو جائے گا۔ جیسا کہ فتاوٰی شامی میں ہے:”القنوت الواجب  یحصل بای دعاء کان ، قال فی النھر: واما خصوص اللھم انا نستعینک فسنۃ فقط، حتی لو اتی بغیرہ جاز اجماعا“یعنی قنوتِ واجب کسی بھی دعا سے حاصل ہو جاتا ہے ، صاحبِ نہر نے فرمایا: کہ خاص دعا یعنی اللھم انا نستعینک،یہ پرھنا سنت ہے ، اگر کسی نے اس کے علاوہ کوئی اور دعاء پڑھ لی، تو بالاجماع جائز ہے۔(رد المحتار مع الدر المختار، کتاب الصلوۃ، ج 02، ص 200، مطبوعہ کوئٹہ)

   بحر الرائق میں اس متعلق مذکور  ہے:” واتفقوا على أنه لو دعا بغيره جاز “یعنی فقہائے کرام رحمۃ اللہ تعالیٰ  علیہم کا اس بات پر اتفاق ہے کہ اگر کوئی اس (مشہور  دعا ) کے علاوہ کوئی اور دعا پڑھے ، تویہ بھی  جائز ہے ۔( البحر الرائق ، کتاب الصلوٰۃ ، ج 01 ، صفحہ 526 ،مطبوعہ کوئٹہ )

   مشہور دعائے قنوت کے علاوہ کوئی اور دعا پڑھنے سے سجدہ سہو واجب نہ ہونے کے متعلق فتاوٰی رضویہ میں ہے: ”نماز صحیح ہوجانے میں تو کلام نہیں ، نہ یہ سجدہ سہو کا محل کہ سہواً کوئی واجب ترک نہ ہوا ۔ دعائے قنوت اگر یاد نہیں ، یاد کرنا چاہیے کہ خاص اس کا پڑھنا سنت ہے اور جب تک یاد نہ ہو اللھم ربنا اٰتنافی الدنیا حسنۃ وفی الآخرۃ حسنۃ وقنا عذاب النار پڑھ لیا کرے ۔ یہ بھی یاد نہ ہو ، تو اللھم اغفرلی تین بار کہہ لیا کرے ۔ یہ بھی یادنہ آئے ، تو صرف یارب تین بار کہہ لے ، واجب ادا ہوجائے گا۔“(فتاوٰی رضویہ،ج07،ص485، رضافاؤنڈیشن، لاهور )

   بہارِ شریعت میں ہے:” دعائے قنوت کا پڑھنا واجب ہے اور اس میں کسی خاص دعا کا پڑھنا ضروری نہیں، بہتر وہ دعائیں ہیں جو نبی صلی اللہ تعالیٰ عليہ وسلم سے ثابت ہیں اور ان کے علاوہ کوئی اور دعا پڑھے ، جب بھی حرج نہیں ۔ “( بہارِ شریعت ، ج 01 ، ص 654 ، مکتبۃ المدینہ ، کراچی )

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم