Eid Wale Din Namaz e Eid se Pehle Aur Baad Mein Nafil Parhna

عید والے دن نمازِ عید سے پہلے اور بعد میں نفل پڑھنا

مجیب: ابو الحسن جمیل احمد غوری عطاری

مصدق: مفتی فضیل رضا عطاری

فتوی  نمبر:49

تاریخ  اجراء: 07رمضان المبارک4214ھ/20اپریل2021ء

دارالافتاء  اہلسنت

(دعوت  اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ سنا ہے کہ نماز عید سے قبل مطلقاً   کسی بھی جگہ اور نماز عید کے بعد عید گاہ میں نماز پڑھنا مکروہ ہے تو معلوم یہ کرنا ہے کہ اس سے مراد کون سی کراہت ہے ؟تحریمی یا تنزیہی؟اگر کسی نے نفل نماز ادا کرلی تو اس کے لئے کیاحکم ہے ؟

بِسْمِ  اللہِ  الرَّحْمٰنِ  الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ  بِعَوْنِ  الْمَلِکِ  الْوَھَّابِ  اَللّٰھُمَّ  ھِدَایَۃَ  الْحَقِّ  وَالصَّوَابِ

   عید الفطر یا عید الاضحٰی کے دن نماز عید سے پہلے مطلقاً ہر جگہ گھر ہو یا عید گاہ نفل نماز پڑھنا مکروہ ہے حتی کہ یہ ممانعت عورتوں کے لئے بھی ہے کہ وہ بھی عید سے پہلے نفل نماز نہیں پڑھ سکتیں ، البتہ نماز عید کے بعد کراہت صرف عید گاہ میں نفل نماز پڑھنے میں ہے جبکہ گھر میں نفل نماز پڑھنا بلا کراہت جائز ہے ۔

   صدر الشریعہ بدر الطریقہ حضرت علامہ مولانا محمد امجد علی اعظمی قدس سرہ القوی بہار شریعت میں ار شاد فرماتے ہیں ”نمازِعید سے قبل نفل نماز مطلقاً مکروہ ہے، عیدگاہ میں ہو یا گھر میں ۔ اس پر عید کی نماز واجب ہو یا نہیں ۔ یہاں تک کہ عورت اگر چاشت کی نماز گھر میں پڑھنا چاہے تو نماز ہو جانے کے بعد پڑھے اور نماز عید کے بعد عید گاہ میں نفل پڑھنا مکروہ ہے، گھر میں پڑھ سکتا ہے بلکہ مستحب ہے کہ چار رکعتیں پڑھے۔ یہ احکام خواص کے ہیں ، عوام اگر نفل پڑھیں اگرچہ نماز عید سے پہلے اگرچہ عیدگاہ میں انھيں منع نہ کیا جائے۔“(بھارشریعت، جلد1 ، حصہ4 ، صفحہ781،مکتبۃ المدینہ ، کراچی)

   ظاہریہ ہےکہ یہاں کراہت سے مراد کراہت تنزیہی ہے ،تحریمی نہیں ۔جیساکہ درمختار میں حضرت مولائے کائنات سیدنا علی المرتضیٰ کرم اللہ تعالیٰ وجہہ الکریم کا نمازعید کے بعد عید گاہ میں کسی کو نماز پڑھتے ہوئے دیکھ کر منع نہ فرمانا مذکور ہے ۔اس کے تحت علامہ شامی قدس سرہ السامی ارشاد فرماتے ہیں ”وظاھر ھذا الاثر تقرر الکراھۃ عندھم فی المصلی وانھا تنزیھیۃ والا لما أقرہ اذ لا یجوز الاقرار علی المنکر“ یعنی اس حدیث واثر کا ظاہر یہی ہےکہ ان کے نزدیک عید گاہ میں کراہت ثابت ہے اور یہ بھی کہ یہاں کراہت تنزیہی درجے میں ہے ورنہ مولا علی کرم اللہ وجھہ الکریم اس عمل کو دیکھ کر اسے برقرار نہ رکھتے اس لئے کہ کسی ناجائز عمل کو برقرار رکھنا جائز نہیں ۔           (درمختار معہ رد المحتار،جلد3 صفحہ60،مطبوعہ کوئٹہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم